یوکرین جنگ پر پوتن کے ساتھ ’نتیجہ خیز‘ بات چیت ہوئی،ڈونلڈ ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امریکہ کے مجوزہ جنگ بندی معاہدے پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو ’نتیجہ خیز‘ قرار دیا ہے۔

پوتن اور امریکی سفیر سٹیو وٹکوف نے جمعرات کی شام ماسکو میں ملاقات کی تھی جس کے بعد کریملن نے کہا تھا کہ وہ امن عمل کے بارے میں امریکہ کی ’محتاط رہتے ہوئے امن کے لیے کوشش‘ سے اتفاق کرتا ہے۔

ٹرمپ نے ایک سوشل پوسٹ میں کہا کہ بات چیت نے ’بہت اچھا موقع فراہم کیا ہے کہ یہ خوفناک، خونی جنگ بالآخر ختم ہوسکتی ہے۔‘

تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پوتن پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ جاری رکھنے کے لیے مذاکرات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سر کیئر سٹارمر نے کہا کہ روسی صدر کو جنگ بندی کی تجاویز کے ساتھ ’کھیل کھیلنے‘ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس ہفتے کے اوائل میں یوکرین نے امریکہ کے مجوزہ جنگ بندی معاہدے کو قبول کر لیا تھا، جس پر روس نے ابھی تک اتفاق نہیں کیا ہے۔

جمعرات کے روز پوتن نے کہا تھا کہ ’جنگ بندی کا خیال درست ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس میں باریکیاں ہیں۔‘ تاہم اسی کے ساتھ انھوں نے امن کے لئے بہت سی سخت شرائط طے کیں، جس کے جواب کو یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امن کے لیے روس کی کوششوں کو ’جوڑ توڑ‘ قرار دیا۔

یوکرین کے صدر نے جمعے کے روز ایکس پر اپنے ایک تنقیدی بیان میں کہا کہ ’پوتن اس جنگ سے باہر نہیں نکل سکتے کیونکہ اس سے ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ اب وہ جنگ بندی سے پہلے ہی انتہائی مشکل اور ناقابل قبول شرائط طے کرکے سفارتکاری کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پوتن ہر ایک کو نا ختم ہونے والے مزاکرات اور بات چیت کے دور میں مصروف رکھیں گے۔ وہ بے معنی باتوں پر دن، ہفتے اور مہینے ضائع کر رہے ہیں جبکہ ان کی فوجیں معصوم لوگوں کو مار رہی ہیں۔‘

لیکن وائٹ ہاؤس کا ماننا ہے کہ فریقین ’کبھی بھی امن کے قیام کے لیے اتنا قریب نہیں آئے۔‘

Share This Article