پاکستان ا سٹاک ایکسچینج حملے کی منصوبہ بندی انڈیا میں ہوئی، عمران خان

0
388

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے منگل کو قومی اسمبلی میں اہنے خطاب کے دوران انڈیا پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کی منصوبہ بندی انڈیا میں ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے اس کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ یہ ’بہت بڑا سانحہ جو کہ پڑی پلاننگ سے ہمارا پڑوسی ملک ہندوستان۔۔۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے انھوں نے بڑا پلان بنایا ہوا تھا۔ یہ بہت زیادہ اسلحہ لے کر آئے تھے۔‘

اس حملے کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ان کا صرف ایک مقصد یہ تھا کہ سٹاک ایکسچینج میں جا کر ان کو یرغمال بنالیتے۔ اور جو ایک دفعہ ممبئی میں بہت بڑی دہشتگردی ہوئی تھی، بالکل اسی طرح کا پلان تھا کہ سٹاک ایکسچینج میں بھی وہی کرتے، اسی طرح بے قصور لوگوں کو قتل کرتے اور ایک ملک میں ایک فضا بناتے غیر استحکام کی اور غیر یقینی کی۔‘

پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ ’یہ پلان، ہمیں کبھی کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ہندوستان سے ہوا ہے۔‘

واضح رہے کہ پاکستانی میڈیا کے مطابق ایک روز قبل یعنی پیر کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں واقع بازارِ حصص، پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے میں چاروں حملہ آور شہید جبکہ دیگر 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکچینج پر حملہ کرنے والے بلوچ لبریشن آرمی کے بریگیڈ مجید کے شہید سرمچار جنہوں نے شہادت کا جام نوش کیا۔

آزادی پسند بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا کہ ان کی ’مجید بریگیڈ‘ کے ارکان نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔

یہ واقعہ صبح دس بجے کے قریب پیش آیا اور ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور پارکنگ کے راستے عمارت کے احاطے میں داخل ہوئے اور انھوں نے دستی بم پھینک کر رسائی حاصل کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انھوں نے بڑے خطرات سے متعلق پچھلے دو ماہ سے اپنی کابینہ اور وزرا کو بتایا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کی جتنی بھی ایجنسیز تھیں وہ ہائی الرٹ پر تھیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے کم از کم چار بڑے دہشتگردی کی کوششوں کی ناکام بنایا۔‘

عمران خان نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایسی کارروائیوں کے بارے میں پہلے ہی معلومات حاصل کرلیں اور ’ہماری اس کے لیے پہلے سے ہی تیاری تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنی بھی تیاری ہو، اس طرح کے حملوں کو پوری طرح سے روکا نہیں جا سکتا ’دنیا کی بہت بڑی فوج اور ایجنسیاں اس طرح کے حملوں کو روک نہیں سکتیں مگر یہ ہماری بہت بڑی جیت ہوئی ہے اور ہمارے ملک کی جیت ہوئی ہے‘۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ وہ سب سے پہلے پاکستان کے ہیروز کو سلام پیش کرنا چاہتے ہیں۔

’سب سے پہلے سب انسپکٹر شاہد شہید اور سٹاک ایسکچینج کے تین سکیورٹی گارڈ افتخار، خدا یار اور حسن علی اور مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حسن علی کی بہن کو پتا چلا کہ وہ شہید ہو گئے ہیں تو وہ بھی اس دنیا سے چلی گئیں‘۔

ان کا کہنا تھا ’میں سلام پیش کرتا ہوں کہ ہمارے سکیورٹی اہلکاروں نے اس بڑے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ ہلاک ہونے والوں کے علاوہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ اور دستی بم کے حملے میں داخلی دروازے پر ڈیوٹی پر موجود کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر اور سٹاک ایکسچینج کے دو محافظ ہلاک ہوئے۔

ترجمان کے مطابق پولیس اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں تین پولیس اہلکار، دو سکیورٹی گارڈ اور سٹاک ایکسچینج کے ملازم سمیت دو شہری زخمی بھی ہوئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here