لاپتہ افراد معاملہ ریاست کے خلاف محض پروپیگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال ہو رہا ہے،سرفراز بگٹی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے ڈی جی آئی یس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرنے پر امریکا، چین، روس، برطانیہ، ایران، ترکی ،اردن، متحدہ عرب امارات، بحرین، یورپ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور یورپی سفیر کا شکریہ اداکیا۔

انہو ں نے کہا کہ بلوچ روایات میں اس طرح واقعات کو اس نظر سے دیکھاجاتا ہے جس کا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں، بلوچ روایتوں کے امین ہیں مگر عسکریت پسندوں نے ان تمام روایات کو پامال کردیا ہے، اس لیے میں کہتاہوں انہیں بلوچ نہ کہا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے خوارج کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح بلوچیت کے نام پر عسکریت پسندی کرنے والوں کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لڑائی کا بلوچیت اور حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتاً شیطانی قوتیں اور دہشتگرد ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اسے توڑنا چاہتے ہیں۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میں سوال اور جواب سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، بہت پہلے سے ہو رہی ہے، انہوں نے دوحہ میں دنیا کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ ان کی سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، یہ دنیا کو بھی سوچنا پڑے گا کہ یہ خطرہ صرف پاکستان کے لیے نہیں ہے۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ لاپتا افراد کا معاملہ دہشت گردی کے ساتھ کتنا منسلک ہے،؟ اس سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ایک شخص بھی لاپتا ہے تو اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا، آپ نے دیکھنا ہے کہ ازخود لاپتا اور زبردستی لاپتا ہونے والوں کو، اس میں بڑا فرق ہے، اگرچہ یہ حکومت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ڈھونڈیں کہ وہ کہاں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اگر اسے ریاست کے خلاف پروپیگنڈا ٹول کے طور پر استعمال کیا جائے، تو اس کی مذمت کرنی چاہیے، دنیا میں دیکھیں تو کیا صرف پاکستان میں لاپتا افراد ہیں؟ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مسنگ پرسن کی تعداد کیا ہے؟ امریکا اور برطانیہ اور پھر ریجن میں کتنے افراد لاپتا ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں خیبرپختونخوا اور دیگر جگہوں پر بھی یہ ایشو ہےلیکن بلوچستان والے کو بار بار دہرایا کیوں جاتا ہے؟

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عسکریت پسند اس بنیاد پر نہیں لڑ رہا، عسکریت پسندی کا کوئی تعلق پسماندگی سے نہیں ہے، یہ بحث ہی ٹھیک نہیں ہے، ان کا مقصد ملک کو توڑنا ہے اور وہ تشدد کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں۔

Share This Article