بی ایل اے کے مطالبات پر عمل درآمد کرنا ان کی حوصلہ افزائی کرے گا ، خواجہ آصف

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ریاست بی ایل اے کے ہاتھوں یرغمال نہیں بن سکتی۔

گذشتہ شب نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے، پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جعفر ایکسپریس اور یرغمال مغویوں کی بازیابی کے لیے فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

پاکستانی صحافی منصور علی خان کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بی ایل اے ریاستی رٹ کو چیلنج کر رہی ہے اور ان کے مطالبات پر عمل درآمد کرنا ان کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارے لوگوں کو یرغمال بنا کر ہم سے مطالبات کرے ایسا ممکن نہیں وہ یعنی بی ایل اے والے کل کو مزید لوگ اٹھا کر کہیں کہ ہمارے فلاں بندے کو بدلے میں رہا کرو۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے ایک منظم کارروائی کے دوران بولان کے قریب پشاور جانے والی ٹرین کو دھماکے سے تباہ کرنے کے بعد 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

تنظیم نے اپنے بیانات میں کہا کہ انہوں نے تمام سویلین، خواتین، بچے اور بزرگ افراد کو بازیاب کر لیا ہے، جبکہ 100 فورسز اہلکار ہلاک اور 150 پاکستانی فورسز کے حاضر سروس اہلکار جنگی قیدی کے طور پر ان کے قبضے میں ہیں۔

تنظیم نے حکومت اور فورسز حکام کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے بلوچ لاپتہ اسیران اور سیاسی قیدیوں کی بازیابی کا مطالبہ پیش کیا تھا۔

وزیر دفاع نے انٹرویو میں جعفر ایکسپریس کے یرغمالیوں میں فورسز اہلکاروں کی موجودگی اور ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بی ایل اے کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہوں گے اور نہ ہی ریاست بی ایل اے کے قیدیوں کے تبادلے کے مطالبے پر غور کررہی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں انسرجنسی اور جنگ کا ماحول ہے اور ریاست جنگجوؤں سے ان کے طریقے سے بات کرے گی۔

ا س سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دوران آپریشن پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا ملتی جلتی زبان بولتے رہے۔

ایک بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ بہادر محافظوں نے بڑے سانحہ سے ملک کو بچالیا اور 33 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرکے جعفرایکسپریس کے تمام یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دوران آپریشن پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا ملتی جلتی زبان بولتے رہے، افغانستان سے بھی سوشل میڈیا پر ایسی ہی زبان بولی جاتی رہی، ہم پرلازم ہے کہ سیاسی مفادات سے بالا ہوکر قومی وحدت کا مظاہرہ کریں۔

Share This Article