کردگاپ : جبری لاپتہ افراد لواحقین نے کوئٹہ تفتان شاہراہ بھی بند کردیا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستانی فورسز کی وحشت ، بلوچ نسل و جبری گمشدگیوں کے خلاف پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے۔ مختلف مقامات کوئٹہ مشرقی بائی پاس،تربت میں سی پیک شاہراہ ،پسنی میں کوسٹل ہائی وے ،سوراب اور نال میں کوئٹہ ٹو کراچی قومی شاہراہیں لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنوں کے باعث مکمل بلاک ہیں۔

اب اطلاعات ہیں کہ کوئٹہ تفتان شاہراہ کو کردگاپ کے مقام پر بھی بند کردیا گیا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ جبری لاپتہ سرپرہ قبیلہ کے افراد کے لواحقین نے احتجاجاً روڈ بلاک کر دیا ہے۔

شاہراہوں کی بندش کے خلاف حکومت بلوچستان نے دفعہ 144 نافذ کردیا ہے اور تمام ضلعی انتظامیہ کے افسران کو سختی ہدایت کی گئی ہے جلد سے جلد شاہراہیں کھول دی جائیں لیکن لاپتہ افراد بغیر اپنے پیاروں کی بازیابی کے شاہراہیں کھولنے پر راضی نہیں ہیں۔

شاہراہوں پر دھرنے میں زیادہ ترخواتین و بچے موجود ہیں ۔

شاہراہوں کی بندش سے پورے بلوچستان کی ٹریفک معطل ہوکر رہ گئی ۔گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ روزسرپرہ قبیلہ نے اعلان کیا تھا کہ ہفتے کے روز آر سی ڈی شاہراہ کو جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف بلاک کر دیا جائے گا۔

اس سلسلے میں جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور علاقے کے عوام نے تمام مسافرحضرات سے گزارش کی ہے کہ وہ اس شاہراہ پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو پتہ ہے 12 سالوں سے سرپرہ قبیلہ کے درجنوں افراد جبری لاپتہ ہیں۔ اس سلسلے میں آج علاقے کے عوام احتجاجاً آر سی ڈی شاہراہ کو بند کررہے ہیں۔

انہوں نے عوام سے تعاون کی اپیل بھی کی تھی ۔

سرپرہ قبیلے کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگی ایک ایسا سانحہ ہے جو صرف ان کے خاندانوں کا نہیں، بلکہ پورے معاشرے کا درد ہے جب کسی کا بیٹا، بھائی یا دوست بغیر کسی قانونی جواز کے غائب کر دیا جاتا ہے، تو یہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پوری انسانیت پر ظلم ہوتا ہے ۔ہماری گزارش ہے کہ تمام باشعور شہری اس دھرنے میں شرکت کر کے اپنی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری کو نبھائیں۔

Share This Article