غزہ پٹی کی ایک اہم اسٹریٹجک راہداری سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسرائیلی آرمی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read
فوٹو: ای پی اے

ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق ان کی فوج غزہ پٹی کی ایک اہم اسٹریٹجک راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کا یہ مؤقف پہلے سے ہی نازک جنگ بندی معاہدے میں ایک نیا بحران پیدا کر سکتا ہے۔

اس پیش رفت سے چند گھنٹے قبل ہی حماس نے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے چار اسرائیلی مغویوں کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔

جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ رواں ہفتے کے آخر میں ختم ہو رہا ہے اور اس سے پہلے مغویوں کی باقیات کی واپسی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا یہ آخری تبادلہ تھا۔

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے دوسرے اور مشکل مرحلے پر بات چیت کا آغاز ہونا ابھی باقی ہے۔ بہت سے معاملات کا انحصار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وِٹکوف کے دورے پر ہے، جو آنے والے دنوں میں اس خطے کا دورہ کرنے والے ہیں۔

اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک مختصر بیان میں تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا ہے کہ وہ اپنے مذاکرات کاروں کو قاہرہ بھیج رہے ہیں۔

دوسری جانب ایک اسرائیلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا ہے کہ مصر سے غزہ میں اسلحے کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اسرائیلی فوج کا نام نہاد فلاڈیلفی کوریڈور (صلاح الدیں محور) میں رہنا لازمی ہے۔

اسی طرح اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے مقامی رہنماؤں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ انہوں نے اس راہداری کے حالیہ دورےکے دوران وہاں سرنگیں دیکھی ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

مصر کا کہنا ہے کہ اس نے برسوں پہلے ہی اپنی سائیڈ پر اسمگلنگ کے مقصد سے بنائی گئی ایسی سرنگوں کو تباہ کر دیا تھا اور اس نے اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ایک فوجی بفر زون بھی قائم کر رکھا ہے۔

حماس نے کہا ہے کہ اس راہداری میں بفر زون کو برقرار رکھنے کی کوئی بھی اسرائیلی کوشش جنگ بندی معاہدے کی ”کُھلی خلاف ورزی‘‘ ہو گی۔

حما س کا کہنا ہے کہ معاہدے پر قائم رہنا ہی اسرائیل کے لیے غزہ میں قید درجنوں مغویوں کی رہائی کا واحد راستہ ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو پہلے مرحلے کے آخری دن یعنی ہفتے کو فلاڈیلفی راہداری سے انخلاء شروع اور اسے آٹھ دن کے اندر مکمل کرنا ہے۔ مصر کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جو اپنی سرحد کے ساتھ غزہ کی حدود میں کسی بھی اسرائیلی موجودگی کی مخالفت کرتا ہے۔

Share This Article