چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 600 فلسطینیوں کو رہا کردیا گیا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

حماس کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیلی انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا۔

حماس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جن چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انتظامیہ کے حوالے کی گئی ہیں اُن میں 86 سالہ شلومو منصور، 50 سالہ احد یحد، 50 سالہ تساچی عدن اور 69 سالہ اتزک ایلگارات شامل ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ چار یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کو واپس کر دی گئی ہیں۔ ان کی شناخت کی تصدیق کے لئے ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔

ٹویوٹا کمپنی کی جیپس کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ریڈ کراس مخصوص نشان اور جھنڈے کے ساتھ اس راستے پر دیکھا گیا تھا جہاں قریب ہی حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کو تنظیم کے حوالے کیا گیا۔

تاہم اس چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیل کی جانب سے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ اس سے قبل حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے حوالے کیے جانے کے خلاف احتجاجاً اسرائیل کی جانب سے ان کی رہائی تاخیر کا شکار ہوئی تھی۔

حماس کی جانب سے ماضی کے تبادلوں کے برعکس بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب لاشوں کو بغیر کسی عوامی تقریب کے ریڈ کراس کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

جنگ بندی معاہدے کے اس پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو تقریباً 1900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ اب تک 25 یرغمالیوں کو زندہ اور 8 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔

تاہم بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب حماس کی جانب سے جن چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کو انتظامیہ کے حوالے کیا گیا ہے اُن کے ڈی این اے کی تصدیق کا عمل جاری ہے کہ آیا یہ لاشیں ان افراد کی ہی ہیں کہ جن کی توقع کی جا رہی تھی۔

اس سے قبل حماس کے مسلح گروہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’معاہدے کے مطابق عزالدین القسام بریگیڈ نے چار یرغمالیوں کی لاشیں آج رات ان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

حماس کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ چاروں لاشوں کی واپسی کسی عوامی اجتماع میں نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے حوالے سے ہونے والی عوامی تقریب کو ’ذلت آمیز‘ قرار دیا اور گزشتہ ہفتے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی تھی کیونکہ اُن کا کہنا تھا کہ ’یرغمالیوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا گیا۔‘

Share This Article