احتجاجی کیمپ کے 5740 دن ، ظلم و بے رحمی مسئلے کا حل نہیں بلکہ بنیادی مسئلہ ہے، ماما قدیر

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

شال پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کے لواحقین کو انصاف کے فراہمی کے مطالبات لیے وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5740 دن ہوگئے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں قائم اس احتجاجی کیمپ میں پیر کے روز نوشکی سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی شخصیات فیض امیر بلوچ ، داد شاہ بلوچ اور خواتین نے آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں حکومت پہلے سے ہی بلوچ عوام سے لاتعلق ہوچکی ہے جبکہ پارلیمانی سیاسی جماعتیں بھی بیگانگی کا شکار ہیں۔بلوچستان میں ہر گھر سے لوگوں کو پاکستانی فورسز کی طرف سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، چھوٹے بچے ، عمر رسیدہ افراد اور خواتین تک جبری گمشدگی سے محفوظ نہیں۔ اس کے باوجود بلوچستان میں سیاست کی دعویدار جماعتوں کی قیادت خاموش ہے۔

انھوں نے کہا کسی قوم کو جبر اور طاقت کے زور پر دبانے کی پالیسیاں ہر خطے میں ناکامیوں سے دوچار ہوئیں۔ظلم اور بے رحمی مسائل کا حل نہیں بلکہ بنیادی مسئلہ ہے۔ اس لیے ریاست پاکستان کو بلوچستان میں اپنی پالسیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے جبری گمشدگی ، ماورائے عدالت گرفتاری اور ریاستی قتل جیسے اقدامات بند کرنے ہوں گے۔

ماما قدیر بلوچ نے خبردار کیا کہ ان پالیسیوں کے ساتھ ریاست کے مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا اور سماج میں بھی بے چینی بڑھتی جائے گی۔

Share This Article