گوادر، کوئٹہ و تربت سے پاکستانی فورسز ہاتھوں 5 افراد جبراً لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان میں پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے واقعات میں تشویشناک اضا فہ ہوا ہے۔

گذشتہ دنوں کوئٹہ، گوادر،اور تربت سے فورسز 5 افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

لاپتہ کئے گئے افراد کی شناخت بلال احمد ولد امام بخش قمبرانی،ناصر بلوچ،عمیر نصیر ، ظہیر نصیر،ذوالفقار علی مری اور زرین بلوچ کے ناموں سے ہوگئی ہے۔

بلال احمد ولد امام بخش قمبرانی نامی شخص کو کوئٹہ سے کلی قمبرانی سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔

ساحلی شہر گوادر سے مقامی ذرائع کے مطابق رواں ماہ 17 فروری کو ایک فوجی چیک پوسٹ سے فورسز نے ناصر بلوچ اور اس کے دو ہمراہ جن کی شناخت عمیر نصیر اور ظہیر نصیر کے ناموں سے ہوئی ہے، تینوں کو حراست میں لے کر جبری طور پر گمشدہ کر دیا ہے۔

اسی طرح ضلع کوہلو سے تعلق رکھنے والے نوجوان ذوالفقار علی مری ژنگ کو م کوئٹہ میں جان محمد روڈ پر واقع ان کے ہاسٹل سے مسلح افراد نے جبری لاپتہ کردیاگیا۔

اطلاعات کے مطابق سادہ کپڑوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 19 اور 20 فروری کی درمیانی رات 4:30 بجے انہیں جبری لاپتہ کیا۔

جبکہ ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈنک میں نعمان کلینک سے جمعہ کی شب 9 بجے کے قریب گاڑی سوار نامعلوم افراد نے کلینک کے انچارج اور کمپوڈر زرین بلوچ کو اسلحہ کے زور پر جبری اغوا کیا۔

علاقہ مکینوں نے زرین بلوچ کی نامعلوم گاڑی سواروں کے ہاتھوں اغوا کی تصدیق کی ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق دو گاڑیوں پر سوار افراد جو مسلح تھے نے زرین کوزبردستی گاڑی میں ڈالا اور نامعلوم جگہ پر لے گئے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے جبری گمشدگیوں کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اداروں سے ان جرائم کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Share This Article