حماس نے سنیچر کے روز رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام جاری کر دیے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

حماس نے سنیچر کے روز رہا کیے جانے والے تین اسرائیلی یرغمالیوں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔

حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے ان تین یرغمالیوں میں الیگزینڈر ٹروفانوف، یائر ہارن اور ساگوئی ڈیکلچن شامل ہیں۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ اگر ان تینوں کو بروقت رہا نہیں کیا گیا تو وہ حماس کے ٹھکانوں پر دوبارہ بمباری شروع کر دے گا۔ اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے یہ انتباہ حماس کے اس بیان کے بعد سامنے آئی کہ جس میں حماس نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزیوں کے جواب میں رہائی کو ملتوی کر رہا ہے۔

اسی کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر حماس نے غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو سنیچر کی دوپہر تک رہا نہیں کیا تو جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کر دیا جانا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ 19 جنوری کو جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اب تک 566 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 16 اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔

جنگ بندی کے پہلے چھ ہفتوں کے مرحلے کے دوران، اسرائیل میں تقریباً 1900 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے بدلے مجموعی طور پر 33 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اُس وقت شروع ہوئی تھی کہ جب مسلح افراد نے اسرائیل کی سرزمین پر تقریباً 1،200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

حماس کے زیرِ انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں 48,230 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

29 سالہ الیگزینڈر ٹروفانوف، 46 سالہ یائر ہارن اور 36 سالہ ساگوئی ڈیکل چن کو غزہ کے کنارے واقع کبوتز نیر اوز سے گرفتار کیا گیا تھا۔

جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے تناؤ کا شکار ہے اور فریقین ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ معاہدے میں پیدا ہونے والے خلل کے بعد امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے اب یرغمالیوں کی رہائی کا عمل ایک مرتبہ پھر شروع ہونے جا رہا ہے۔

یرغمالیوں کی رہائی کے طریقہ کار پر اسرائیل خاص طور پر مشتعل ہے کہ یرغمالیوں کو عوامی سطح پر بندوق برداروں کے ساتھ سٹیج پر ہجوم کے سامنے لانا درست نہیں۔

دوسری جانب حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرائط کے مطابق غزہ میں امدادی سامان کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Share This Article