حماس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے اور طے شدہ وقت کے اندر یرغمالیوں کی رہائی جاری رکھے گی۔
قاہرہ میں مذاکرات کے بعد حماس نے کہا کہ مصر اور قطر کے ثالثوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ معاہدے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے۔
مصر اور قطر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ثالثوں نے فریقین کے درمیان خلا کو کم کر دیا ہے اور دونوں اس پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
تاحال اسرائیل کی جانب سے حماس کی جانب سے جاری اس بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم منگل کے روز اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر حماس نے سنیچر کے روز یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی خلاف ورزیوں پر رہائی ملتوی کر رہی ہے۔
حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل خیمہ بستیوں اور پناہ گاہوں سمیت اہم انسانی امداد کی طے شدہ مقدار کی اجازت نہیں دے رہا تاہم اس بات سے اسرائیلی انتظامیہ انکار کرتی ہے۔
حماس کی جانب سے اس بیان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو تجویز پیش کی تھی کہ وہ اس معاہدے کو منسوخ کر دے اور اگر سنیچر تک ’تمام یرغمالیوں‘ کو حماس کی جانب سے رہا نہیں کیا جاتا اور اُن کی واپسی مُمکن نہیں ہوتی تو حماس کی خلاف دوبارہ جنگ کا آغاز کر دیا جائے۔