بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پر جار ی کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم کو ریاست پاکستان کے ہاتھوں ایک سنگین نسل کشی کا سامنا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت اور ٹارگٹ کلنگ بالخصوص مکران میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 11 فروری کو پسنی میں پٹرول پمپ پر کام کرنے والے رودین شکیل کو اس کے آبائی شہر پسنی، ضلع گوادر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ آج، 12 فروری کو صبح 4:30 بجے، فوجی سیکورٹی فورسز نے ابراہیم علی کو ان کے گھر سے اغوا کیا، اور ان کا ٹھکانہ ابھی تک نامعلوم ہے۔
مزید برآں، 6 فروری کو شرک کیچ سے تعلق رکھنے والے معراج امام بخش کو کراچی میں بلوچستان کے ایک ہوٹل میں بیٹھے ہوئے اغوا کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ جبری گمشدگی کے یہ متواتر واقعات لوگوں میں پریشانی کا باعث بن رہے ہیں اور خاندانوں کو انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کی سزائیں دے رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ قوم کو ریاست پاکستان کے ہاتھوں ایک سنگین نسل کشی کا سامنا ہے۔ ہم سب سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں۔