فوج اپنی آئینی حدود میں واپس جائے، عمران خان کا آرمی چیف کو دوسرا کھلا خط

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی)کے بانی رہنما عمران خان نے پاکستانی فوج کے سرابرہ کو ایک بار پھر کھلا خط لکھ کر فوج اور عوام میں بڑھتی ہوئی دوریاں کم کرنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ فوج اپنی آئینی حدود میں واپس جائے۔

یہ خط عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق اس اکاؤنٹ پر جاری کردہ پیغامات جیل میں قید سابق وزیر اعظم کی ہدایت پر ہی جاری کیے جاتے ہیں۔

اس کھلے خط میں عمران خان نے لکھا ہے کہ ’میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف (آپ) کے نام کھلا خط لکھا، تاکہ فوج اور عوام کے درمیان دن بہ دن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے مگر اس کا جواب انتہائی غیرسنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔‘

عمران خان نے اس کھلے خط میں لکھا ہے کہ ’میرا جینا مرنا صرف اور صرف پاکستان میں ہے۔ مجھے صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے، جس کی وجہ سے میں نے یہ خط لکھا۔ میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان نکات کی حمایت کرے گی۔‘

عمران خان کی جانب سے چھ نکات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں مبینہ طور پر’الیکشن میں دھاندلی اور نتائج میں تبدیلی، چھبیسویں آئینی ترمیم، من پسند ججز کی بھرتیاں، پیکا کا اطلاق کرنا، سیاسی عدم استحکام سے ملک کی معیشت کی تباہی اور ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینئیرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا‘ شامل ہیں۔

عمران خان کے خط میں کہا گیا کہ ’دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو۔‘

انھوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’فوج کو اپنی آئینی حدود میں واپس جانا ہوگا۔ سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی متعین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائنز بن جائے گی۔‘

اس خط میں جیل میں ان کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک سے متعلق بھی متعدد الزامات عائد کیے گئے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ’9 مئی اور 26 نومبر کو ہمارے نہتے جمہوریت پسند کارکنان پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی گئی۔ پر امن شہریوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں۔ سیاسی انتقام کی آڑ میں تین سال میں لاکھوں شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ہمارے 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کو گرفتار کیا گیا۔‘

’میری اہلیہ، ڈاکٹر یاسمین راشد ، میری دونوں بہنوں سمیت سمیت سینکڑوں خواتین کو بے جا پابند سلاسل رکھا گیا۔ ہمارے دین کا حکم تو یہ ہے کہ جنگی حالات میں دشمن کی عورتوں اور بچوں سے بھی بدسلوکی نہ کی جائے۔ یہ سب ہماری روایات کے منافی ہے اور اس کی وجہ سے عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہے ورنہ اس سب سے ناقابل تلافی خسارہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔‘

انھوں نے خط میں خبر دار کیا کہ ’پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کواربوں ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے اور نوجوانوں کا کیرئیر تباہ ہو رہا ہے۔‘

’سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت کا برا حال ہے اور سرمایہ کار اور ہنرمند افراد مجبور ہو گئے ہیں کہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو جائیں۔‘

یاد رہے کہ عمران خان کے دوسرے کھلے خط کا متن لگ بھگ پہلے خط جیسا ہی ہے اور یہ خط آج پاکستان کے عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر جاری کیا گیا ہے۔ آج ان کی جماعت تحریکِ انصاف ’یومِ سیاہ‘ منا رہی ہے اور ملک بھر میں احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔

Share This Article