بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی قومی شاہراہ پر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے اور ہزاروں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے جبری گمشدگی کے شکار نوجوانوں کے لواحقین کا دھرنا گزشتہ تین روز سے بھوانی کے مقام پر بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی قومی شاہراہ پر قائم ہے ۔
دھرنے کی وجہ سے دونوں اطراف میں ہزاروں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور اَن گنت مسافر پھنس گئے ہیں۔
مظاہرین میں چاکر خان بگٹی، نوروز اسلام، جنید حمید، یاسر حمید، نصیر جان بلوچ، ندیم بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شامل ہیں۔
دھرنا مظاہرین کا کہنا ہے کہ انکے پیاروں کو منظر عام پر لا کر قانون کے تقاضے پورے کیئے جائیں۔ وہ اس سے قبل ٹوکن بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد اور احتجاجی ریلیاں بھی نکال چکے ہیں۔
دریں اثنا ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ نے متعدد بار مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیئے ہیں مگر وہ مظاہرین کے مطالبات پر عملدرآمد نہ کر پانے کی صورت میں دھرنا ختم کرنے میں ناکامیاب ہیں۔