بی این ایم کی سال 2024 کی کارکردگی رپورٹ : تنظیمی ، سیاسی ، سفارتی اور تربیتی کاموں کے اعداد و شمار جاری

ایڈمن
ایڈمن
7 Min Read

بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی طرف سے سال 2024 کی سالانہ رپورٹ جاری کردیا گیا جس میں پارٹی تنظیمی ، سیاسی ، سفارتی اور تربیتی کاموں کے اعداد و شمار پیش کیے گئے۔ بی این ایم کے انفارمیشن سیکریٹری قاضی داد محمد ریحان کی طرف سے اس موقع پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا یہ بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی مکمل تنظیمی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ نہیں ہے بلکہ یہ محض ان پروگرامز کی اعداد و شمار اور تفصیلات ہیں جو میڈیا پر لائے گئے ہیں۔جسے بی این ایم کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے مرتب کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ 312 ایسے تنظیمی پروگرامز ہوتے ہیں کہ جن کا رکارڈ صرف سیکریٹری جنرل اور متعلقہ ادارے کے پاس ہی ہوتا ہے۔ اس لیے وہ بھی یہاں شامل نہیں۔

قاضی ریحان نے کہا بی این ایم کی سالانہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ پارٹی نے عملی کارکردگی پر زیادہ توجہ دی ہے اور سوشل میڈیا کو اپنی کارکردگی کو پیش کرنے کا ذریعہ بنایا ہے نہ کہ میدان عمل۔

رپورٹ کے مطابق بی این ایم کی طرف سے سال 2024 کو مختلف مواقع پر 19 احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ یہ احتجاجی مظاہرے متحدہ ریاست ہائے امریکا ، یونائیٹڈ کنگڈم ( برطانیہ ) ، جرمنی ، نیدرلینڈز اور جنوبی کوریا کے مختلف شہروں میں ہوئے ۔ 5 مرتبہ بیرون ملک عوامی سطح کے آگاہی مہم چلائے گئے جن میں بلوچستان کی صورتحال پر مختلف ممالک میں لوگوں کو آگاہی دی گئی ۔ پارٹی کی طرف سے 2 کانفرنسز ہوئے ، جن میں بین الاقوامی سطح پر دانشوروں ، دیگر اقوام کے نمائندگاں اور سیاستدانوں نے شرکت کی ۔ برطانیہ کے پارلیمنٹ میں ایک بین الاقوامی سطح کے مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں بی این ایم کے نمائندگان نے بلوچستان کے مسئلے کو پیش کرتے ہوئے بلوچ قومی آزادی کے مطالبے کو اجاگر کیا۔

’’ بی این ایم کے مختلف وفود نے دنیا بھر میں 11 بین الاقوامی تقریبات میں شرکت کیں۔مختلف مواقع پر 23 یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا گیا جو سال کے مختلف مہینوں میں ہوئیں۔ ان میں بلوچ قائدین کی برسیاں ، جبری گمشدگیوں کا عالمی دن ، 27 مارچ بلوچستان پر قبضے کا دن ، 11 اگست بلوچستان کی برطانوی تسلط سے مکمل آزادی کا دن ، 28 مئی بلوچستان پر پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کا دن اور 13 نومبر بلوچ شہداء کا دن جیسی تقریبات شامل تھیں۔ جنیوا میں بی این ایم کے چیئرمین نے ایک پریس کانفرنس کیا ، جس میں بلوچستان کی تحریک آزادی اور پاکستانی قبضے میں بلوچستان کی صورتحال سے صحافیوں کو آگاہ کیا گیا۔بلوچستان کے بارے میں جنیوا میں ایک تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچستان کے فوٹوگرافرز کی تصاویر پیش کی گئیں۔بی این ایم کے ادراہ تعلیم و تربیت یا کیپسٹی بلڈنگ کونسل کے توسط مرکزی سطح پر 8 پروگرامز ہوئے۔سات تنظیمی پروگرامز ہوئے جن میں کابینہ اجلاس ، مرکزی کمیٹی کا اجلاس ، ھنکین اور چیپٹرز کے انتخابات شامل ہیں۔‘‘

رپورٹ میں بی این ایم کی سفارتی سرگرمیوں کی تفصیلات بھی شامل ہے جس کے مطابق بین الاقوامی سطح پر دو خطوط ارسال کیے گئے۔ ایک خط کا متن پارٹی چیئرمین کی طرف سے دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو ارسال کیا گیا جبکہ دوسرا خط بی این ایم نیدر لینڈز کی طرف سے ڈچ حکومت کو دیا گیا ۔ ہر دو خطوط میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال پر توجہ دلائی گئی اور دنیا کے حکمرانوں سے درخواست کی گئی کہ وہ پاکستان کا عالمی سطح پر محاسبہ کریں کیونکہ وہ بلوچستان پر قابض ہے اور بلوچ عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ 16 رپورٹس شائع کیے گئے جن میں زیادہ تر بی این ایم کے ادارہ انسانی حقوق پانک کی ماہانہ رپورٹس تھیں جبکہ بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود نے بھی بلوچستان کے مختلف مسائل پر حقائق پر مشتمل اعداد و شمار اکھٹے کرکے رپورٹس جاری کیے۔

میڈیا پر بھی بی این ایم کی طرف سے خصوصی توجہ دی گئی ، بیک وقت نو زبانوں میں پارٹی بیانات ، رپورٹس کی اشاعت کے ساتھ ویڈیوز جاری کرنے پر خصوصی توجہ رکھی گئی۔

انفارمیشن سیکریٹری کے مطابق مجموعی طور پر میڈیا نے پارٹی سرگرمیوں پر مشتمل 150 ویڈیوز جاری کیے ہیں لیکن تین خصوصی ویڈیوز بھی جاری کیے گئے جو مختلف موضوعات پر تھیں۔ گذشتہ سال زْرمبش پبلی کیشنز کی طرف سے 5 کتابیں شائع کی گئیں۔ بی این ایم کے ادارہ تعلیم و تربیت کے ذمہ دار وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ ہیں اس لیے بیشتر کتابیں ان کی نگرانی میں شائع کی گئی ہیں جبکہ پارٹی کا ترجمان زْرمبش میگزین دو مرتبہ شائع ہوا ہے ۔ جس کی ترتیب و اشاعت کی ذمہ داری سینئر جوائنٹ سیکریٹری جنرل کمال بلوچ نے نبھائی ۔3 پمفلٹس جاری کیے گئے ، ایک ویبینار ہوا ، 5 پوسٹرز جاری کیے گئے۔ پارٹی کے موقف کے اظہار کے لیے 25 بیانات مقامی اور عالمی میڈیا کو جاری کیے گئے جو پارٹی چیئرمین ، سیکریٹری جنرل اور ترجمان کی طرف سے تھے۔سوشل میڈیا پر 7 مرتبہ مختلف موضوعات پر ہیش ٹیگز کمپئن چلایا گیا۔

Share This Article