بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کوہلو اور بولان حملوں میں جونئیر آفیسر سمیت 3 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 25 جنوری بروز ہفتہ رات آٹھ بجے کوہلو کے علاقے نوئے شم میں لنڈ کے مقام پر قائم ایف سی کے چیک پوسٹ کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایف سی کے دو اہلکار لانس نائیک راہب حسین ولد غلام حیدر اور دوسرے ہلاک ہونے والے سپاہی کا تعلق کشمیر سے بتایا جارہا ہے۔
انہوںنے کہا کہ قابض فوج اپنے فورسز میں بڑھتی ہوئی ذہنی دباؤ اور پست حوصلگی کے باعث سرمچاروں کے حملوں میں ہلاک اپنے اہلکاروں کی شناخت اور ان کی تعداد چھپانے کی کوشش کرتا ہے لیکن بعض اوقات مقتول اہلکاروں کے لواحقین کی جانب سے ان کی شناخت ظاہر کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں کے کامیاب حملے کے بعد فورسز نے فضا میں سرویلنس ڈرون اڑائے جنہیں سرمچاروں نے نشانہ بناکر مار گرایا۔ جب سرمچاروں نے ڈرون کیمرے کو مار گرایا تو فورسز کی مدد اور ڈرون کو اٹھانے کے لئے مقامی ڈیتھ اسکواڈ (مری سیکیورٹی) کے اہلکار جائے وقوعہ کی جانب آئے جس پر سرمچاروں نے انھیں بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈیتھ اسکواڈ کے چار کارندے زخمی ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک اور حملے میں سرمچاروں نے پچیس جنوری کی رات ساڑھے گیارہ بجے بولان کے علاقے آپ گم میں کوئٹہ سبی شاہراہ پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر حملہ کیا، حملہ ساڑھے گیارہ سے بارہ بجے تک جاری رہا۔ حملے میں سرمچاروں نے جدیدبھاری و خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس سے دشمن کا ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ سرمچار قابض ریاستی فورسز اور ان کے آلہ کاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کا غصہ شکست خوردہ ریاستی فورسز عوام پر حملوں اور تشدد و لوٹ مار کی صورت میں نکالتے رہتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض فورسز اور ان کے آلہ کاروں کو نشانہ بنانے کے اپنے عزم دہراتی ہے۔