بلوچستان کے ضلع چاغی کے صدر مقام دالبندین سے آج بروز ہفتہ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام "بلوچ نسل کشی یادگاری” دن کے نام سے منعقدہ قومی اجتما ع سے خطاب کرتے ہوئے بی وائی سی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچ مزید لاشیں نہیں اٹھائیں گے بلکہ ان کو ہر لاپتہ فرد زندہ چاہیے اور اسی طرح انہیں اپنی سرزمین اور وسائل چاہییں۔ اس سرزمین کی دفاع کے لیے ہمارے بزرگوں نے ہر جابر کا مقابلہ کیا اور غلامی قبول نہیں کی۔‘
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ’ریاست بلوچوں کو یہ باور کروا رہی ہے کہ یہاں کے لوگوں کی حیثیت ایک جانور سے بھی بدتر ہے اور ان کی موت اور زندگی ریاست کے ہاتھ میں ہے۔‘
انھوں کہا کہ بلوچوں کو یہ چاہیے کہ وہ خاموشی کو ختم کریں اور ریاست سمیت پوری دنیا کو بتادیں کہ انھیں ان کی نسل کشی کسی بھی صورت قبول نہیں ہے۔
انھوں کہا کہ اسی طرح پوری دنیا کو بھی یہ پیغام دیا جائے کہ یہاں جو بھی وسائل ہیں وہ بلوچوں کے ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر ان کے حوالے سے کوئی معاہدہ قبول نہیں ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ دالبندین میں یہ اجتماع ہلاک کیے جانے والے ان بلوچوں کی یاد میں منعقد کیا گیا جن کی اجتماعی قبریں 25 جنوری 2014 کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک سے منظر عام پر آئی تھیں۔
دیگر مقررین نے کہا کہ حقوق انسانی کی پامالی کے ساتھ بلوچستان میں لوگوں کا معاشی استحصال بھی جاری ہے جس کی واضح مثال چاغی ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہاں سونے اور تانبے کے ذخائر کے علاوہ بڑے پیمانے پر دیگر معدنیات پائی جاتی ہیں لیکن یہاں کے لوگ انتہائی پسماندگی سے دوچار ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ چاغی میں ایٹمی تجربات کی وجہ سے تابکاری کے اثرات سے لوگ متاثر ہورہے ہیں لیکن ان کو تابکاری کے اثرات سے بچانے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔
مقررین نے حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں حقوق انسانی کی پامالیوں کا نوٹس لیں۔
دالبندین میں ہونے والے اجتماع میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔
شہر کے نواح میں واقع ڈنو میدانی میں صبح 11بجے شروع ہونے والا یہ اجتماع شام کو پانچ بجے اختتام پزیر ہوا۔
دالبندین کے مقامی صحافیوں نے بتایا کہ دالبندین میں اس سے پہلے اتنا بڑا اجتماع نہیں ہوا جس میں پہلی مرتبہ خواتین اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
صحافیوں کے مطابق شرکاء کی بڑی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل تھی جو کہ دالبندین اور ضلع چاغی کے دیگر علاقوں کے علاوہ رخشاں ڈویژن کے دیگر اضلاع سے آئے تھے۔
اس اجتماع میں لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے بھی شرکت کی اور ان کے ہاتھوں میں ان کے پیاروں کی تصاویر تھیں۔
اجتماع سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، سمّی دین بلوچ ، صبغت اللہ شاہ جی، وہاب بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
اس جلسے سے قبل ضلع چاغی میں جمعرات کو موبائل انٹرنیٹ کو بند کیا گیا تھا، جبکہ مقامی صحافیوں کے مطابق آج صبح موبائل فون سروس کو بند کرنے کے علاوہ پی ٹی سی ایل کے لینڈ لائن کو بھی بند کیا گیا تھا۔
دالبندین اور ضلع چاغی کے دیگر علاقوں میں موبائل فون سروس کی بندش کے حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔