لکی مروت : پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مغوی ملازمین کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاج

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مغوی ملازمین کی عدم بازیابی کیخلاف صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے قبول خیل منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین کو تحریک طالبان پاکستان نے اغوا کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

احتجاجی دھرنے میں مظاہرین نے روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے خیبرپختونخوا سے پنجاب کو ملانے والی لکی مروت میانوالی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

مظاہرین نے مغویوں کی بحفاظت بازیابی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان ملازمین کو جلد سے جلد بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔

یہ احتجاج بنیادی طور ان ملازمین کی رشتہ داروں اور ابا شہید خیل قومی جرگے کی طرف سے کیا جا رہا ہے جبکہ جمعیت علما اسلام ف کے علاوہ مقامی حکومت کے نمائندوں اور علاقے کے عمائدین کی حمایت بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ ٹی ٹی پی کی تحویل میں اس وقت 10 ملازمین موجود ہیں جبکہ ایک ڈرائیور سمیت سات ملازمین بازیاب ہو گئے تھے۔

لکی مروت میں دو ہفتے پہلے جب 16 ملازمین اور ایک ڈرائیور صبح کے وقت جب کام کے لیے فیکٹری جا رہے تھے تو راستے میں مسلح افراد نے گاڑی کو روک کر ملازمین کو اتارا اور گاڑی کو دور لے جا کر آگ لگا دی تھی اور ملازمین کو نامعلوم مقام کی طرف لے گئے تھے۔

سکیورٹی فورسز اور مقامی پولیس کی جانب سے ان ملازمین کی بازیابی کے لیے کوششیں کی گئیں اور اس دوران سات ملازمین کو بازیاب کر لیا گیا جبکہ ان میں تین ملازمین زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس وقت 10 ملازمین مسلح تنظیم کی تحویل میں ہیں۔

احتجاجی دھرنے میں مختلف سیاسی سماجی مغویان کے رشتہ دار اور وکلا برادری کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔

اس دھرنے میں موجود مقررین نے کہا ہے کہ دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اغوا کاروں سے کارکنوں کی رہائی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے اور ان کے رشتہ داروں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ مغوی کن حالات میں ہیں۔

مقررین نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے سنجیدگی کے فقدان کے باعث ملازمین کی بازیابی میں تاخیر ہوئی ہے۔

اس مظاہرے میں وکلا اور تاجر برادری کے نمائندوں نے تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ لکی مروت مسلسل بد امنی کی لہر سے مقامی لوگ پریشان اور خوف کا شکار ہیں اس کے لیے اب یا تو اس وقت تک ہم دھرنا دے دیں جب تک مغوی بازیاب نہیں کرا لیے جاتے اور اگر سب راضی ہوں تو دھرنا جاری رہے گا اور پنجاب کو خیبر پختونخوا سے ملانے والی یہ شاہرہ بند رہے گی۔

دوسری جانب مظاہرے میں سول نا فرمانی تحریک شروع کرنے کی تجاویز بھی سامنے آئی ہیں۔

اس موقع پر مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او اس دھرنے میں آکر یقین دہانی کرائیں کہ مغوی کب تک بازیاب کر لیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ لکی مروت میں صوبہ پنجاب کی سرحد کے قریب قبول خیل کے مقام پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا ایک منصوبہ جاری ہے جس میں مقامی افراد ملازم ہیں۔

ان ملازمین کے اغوا کے بعد ٹی ٹی پی کی جانب سے تین ویڈیوز جاری کی گئی تھیں جن میں یہ ملازمین کہہ رہے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں اور طالبان کی تحویل میں ہیں۔

ان ملازمین نے ویڈیوز میں کہا ہے کہ طالبان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں تاکہ ان کی بازیابی ممکن ہو سکے۔ ان ملازمین کے اغوا کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔

طالبان نے مطالبہ کیا کہ طالبان کے رشتہ دار، گرفتار یا لاپتہ ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں انھیں رہا کیا جائے۔ لکی مروت کے مجاہدین کا رہا کیا جائے ، آئندہ مجاہدین کاور ان کے عزیز و اقارب کے مکان مسمار نہ کیے جائیں ، فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے طالبان کے لوگوں کی لاشیں ان کے حوالے کی جائیں اور ان کی بے حرمتی نہ کی جائے اور جو مکان مسمار کیے گئے ہیں ان کا معاوضہ دیا جائے۔

Share This Article