امریکا نے وینزویلا کو تیل پہنچانے والے 5 ایرانی جہازوں پر پابندی عائد کردی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وینزویلا کے صدر کے مخالف جووان گوائیڈو کی حمایت کا اعادہ کیا۔
امریکا کے محکمہ خارجہ میں نیوز کانفرنس میں مائیک پومپیو نے کہا کہ ان جہازوں نے تقریباً 15 لاکھ بیرل ایرانی تیل اور پیٹرولیم مصنوعات فراہم کیں اور وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کے ساتھ کاروبار کرنے پر خبردار کردیا جن کو امریکا اقتدار سے ہٹانا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایران پر عائد نئی پابندیوں کے تحت جہازوں کے کپتانوں کے اثاثے منجمد ہوں گے اور ان کے مال بردار جہاز اپنی منزل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گے’۔
پومپیو نے کہا کہ ‘ایران اور وینزویلا کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں بحری جہازوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان حکومتوں کے ساتھ معاون بننا سود مند نہیں ہے’۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی توانائی کی تجارت کو روکنا چاہتی ہے اور دوسری طرف وینزویلا میں نکولس مدورو کو صدارت سے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
امریکا نے ایران اور وینزویلا سے مخاصمت کے باعث بندرگاہوں، شپنگ کمپنیوں اور ان سے منسلک دیگر اداروں کو ان سے تجارت کرنے سے خبردار کردیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر کے ممالک میں پھیلنے کے نتیجے میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کو نقصان کا سامنا ہے اور برآمدات میں گزشتہ 70 سال میں بدترین کمی واقع ہوئی ہے۔
وینزویلا کے صدر نے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایران سے تیل درآمد کیا جس کے نتیجے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو یہ فیصلہ ناگوار گزرا۔
ایران نے وینزویلا کے لیے رواں برس اپریل سے اب تک 5 ٹینکر بھیجے ہیں اور مدورو کی حکومت کو تقریباً 15 لاکھ بیرل تیل حاصل ہوا، لیکن ایران کو نئی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ امریکا نے رواں برس مارچ میں ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں اور 5 جوہری سائنس دانوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
مائیک پومپیو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، تہران کی تیل برآمد کرنے کی صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے مسلسل دباو¿ جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا، ایرانی پیٹرو کیمیکلز کی تجارت کرنے والے جنوبی افریقہ، ہانگ کانگ اور چین میں قائم 9 اداروں کے ساتھ ساتھ 3 ایرانی افراد کو بلیک لسٹ کر رہا ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے 2015 کو منسوخ کردیا تھا جس کا مقصد خطے میں ایران کو اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور میزائل پروگرام سے دستبرداری تھا۔