فلسطینی علاقے غزہ میں خونی جنگ اور حماس کے خاتمے کی ناکامی پر اسرائیل کے آرمی چیف اور سدرن کمانڈ کے سربراہ دونوں مستعفی ہوگئے جبکہ اپوزیشن نے وزیر اعظم نیتن یاہو اور حکومت سے بھی استعفیٰ کامطالبہ کیاہے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر استعفی دے دیا ہے۔
وزیرِ دفاع کو بھیجے گئے خط میں، لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالوی نے تسلیم کیا کہ اسرائیلی ڈیفینس فورس اسرائیلی شہریوں کی حفاظت میں ناکام رہی ہے۔
’اپنی ذمہ داری نہ نبھانے پانے کا یہ احساس ہر روز، ہر گھنٹے میرے ساتھ ہے، اور باقی زندگی بھی میرے ساتھ رہے گا۔‘
جنرل حالوی کا کہنا ہے کہ چھ مارچ کو اسرائیلی فوج کی ’اہم کامیابیوں‘ کے موقع پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسرائیل کے تمام جنگی مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکے ہیں۔
انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل 7 اکتوبر کے واقعات کے بارے میں آئی ڈی ایف کی انکوائری مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انکوائری ’اعلیٰ درجے کی، جامع اور شفاف‘ ہوگی۔
جنرل حالوی کے استعفے کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیلی فوج کے سدرن کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل یارون فنکل مین نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
جنرل فنکل مین کا کہنا تھا کہ وہ ’مغربی نیگیو اور اس کے بہادر باشندوں کی حفاظت کے اپنے فرض‘ میں ناکام رہے تھے۔
یہ دونوں استعفے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندے معاہدے کے نفاذ کے تین روز بعد سامنے آئے ہیں۔
فوجی سربراہاں کے مستعفی ہونے کے بعد اپوزیشن نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت سے بھی استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
بہت سے اسرائیلیوں نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سات اکتوبر کو سیاسی اور فوجی ناکامی کی ذمہ داری لینے میں ناکام رہے ہیں۔
اسرائیلی حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ لاپید کی طرف سے یہ مطالبہ ملکی فوجی سربراہ کی طرف سے سات اکتوبر 2023 ء کو حماس کے حملے کے تناظر میں مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
حماس کے سات اکتوبر کے حملے سے قبل اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس حکام کو اس بارے میں متعدد اطلاعات ملی تھیں اس کے باوجود وہ اس حملے کو روکنے میں ناکام رہے۔ اس حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک جبکہ 250 کے قریب کو اغوا کر لیا گیا۔
اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر حملہ کردیا۔ تقریباً 15 ماہ جاری رہنے والی اس جنگ میں 47 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے۔