25 جنوری کو دالبندین میں بلوچ نسل کشی یادگاری دن کی مناسبت سے بلوچستان بھر میں آگاہی مہم کے سلسلے میں جلسہ، کارنر میٹنگ، اور ریلیاں جاری ہیں ، جس میں بلوچ یکجتی کمیٹی کے مرکزی قائدین عوام کو متحرک کرنے کے لئے مختلف علاقوں کا دورہ کررہے ہیں۔
جمعرات کے روز خاران اور منگوچر میں ریلیاں نکالی گئی، جس میں عوام کی بڑی تعداد شریک رہی۔ منگوچر میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے شہدا قبرستان میں حاضری دی اور وہاں اپنے والد شہید میر غفار لانگو کے قبر پر ہزاروں افراد کے ہمراہ فاتحہ خوانی کی ۔
ماہ رنگ بلوچ نے اس موقع پر کہاکہ بلوچ نسل کشی کے خلاف ہماری جدوجہد جاری ہے اور اس سلسلے میں اگلا جلسہ دالبندین میں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منگوچر ہمیشہ بلوچ تحریک کے ساتھ رہا ہے، جس طرح اس چھوٹے سے علاقے سے گوادر راجی مچی میں بڑی تعداد میں شرکت کی تھی اسی جذبہ کے ساتھ وہ دالبندین میں شرکت کرکے ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔
خاران میں ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کی قیادت میں لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاج میں شرکت کی جہاں خاران سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین بھی انکے ہمراہ تھیں۔
ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہاکہ ریاستی دھمکیوں اور مختلف حربوں کے باوجود عوام کی بڑی تعداد میں گھروں سے نکلنا اور ہمیں سننا قابل ستائش ہے اور ہم آخری سانس تک اس محبت کی پاسداری کرکے بلوچ نسل کشی کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ عوام بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر دالبندین جلسہ میں شرکت کریں ، اگر کوئی شرکت نہیں کرسکتا وہ دیگر ذرائع سے ہمارا پیغام دنیا تک پہنچائیں۔
انہوں نے کہاکہ ریاست طاقت کے ذریعے لوگوں کو روکنے کی کوشش کرے گا لیکن عوام گوادر کی طرح اس جلسہ کو کامیاب بنائیں گے۔ جس طرح گوادر میں کرفیو لگایا گیا ، فائرنگ تشدد اور شہادتوں کے باوجود عوام نے مزاحمت کیا ، بلوچ نے ڈر کے بت توڑ دیے ہیں ۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، سڑک حادثات، اور منشیات کے پھیلاؤ جیسے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے عوام پر زور دیا کہ وہ بلوچ نسل کشی کے خلاف کارروائی کریں۔ بلوچ نسل کشی کے دن کی یاد میں 25 جنوری کو دالبندین میں ہونے والے قومی اجتماع میں شرکاء کو مدعو کیا گیا تھا۔