بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے گذشتہ روز ڈیرہ مراد جمالی میں منعقدہ کتاب میلےپر ریاستی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بلوچوں میں پیدا ہونے والی بیداری سے ریاست کو خطرات لاحق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ کے شعور سے خوفزدہ ریاست نے آج بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے بک اسٹال پر حملہ کیا۔ پولیس نے طلبہ کو ہراساں کیا اور بک اسٹال ختم کرنے کی دھمکیاں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی نصاب میں بلوچ کو جاہل اور وحشی قرار دیا جاتا ہے، جبکہ عملی زندگی میں انہیں بلوچ کے کتاب دوست ہونے پر بھی مسئلہ ہے۔ درحقیقت، ریاست کا بنیادی خطرہ بلوچ کا شعور ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ طلبہ کے ہاتھوں میں کتاب ریاست کو کانٹے کی طرح چبھتی ہے، اسی لیے ہر بک اسٹال، لائبریری، اور اسٹڈی سرکل پر ریاست کے محافظ حملہ آور ہوتے ہیں۔
واضع ر ہے کہ گذشتہ روز ڈیرہ مراد جمالی میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایک کتاب میلے کا اہتمام کیا گیا تھا جس پر پولیس نے دھاوابول کر اسے سبوتاژ کیا۔
اس سلسلے میں بلوچ اسٹونٹس ایکشن کمیٹی کا کہنا تھاکہ نئے سال کے آغاز میں تنظیم کی جانب سے بلوچستان بھر میں کتب میلوں کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں ملک بھر سے کتابیں لا کر بلوچ معاشرے میں علم پھیلایا جاتا ہے۔ ڈیرہ مراد جمالی میں لگائی گئی کتب میلے پر پولیس کا دھاوا اور طلباء کی پروفائلنگ انتہائی شرمناک عمل ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ نصیرآباد ڈیرہ مراد جمالی میں لگائے گئے بک اسٹال پر پولیس کا دھاوا ۔ اسٹوڈنٹس کو بک اسٹال بند کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ اور اسٹوڈنٹس کی پروفائلنگ اور کئی طریقے سے ہراساں کررہے ہیں.