راکٹ سائنسدان وی نارائنن کو انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اِسرو) کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔
بھارت خلائی سُپر پاور بننا چاہتا ہے اور اس کے لیے اِسرو بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔
نارائنن سے قبل یہ اہم عہدہ ایس سومناتھ کے پاس تھا، جو سن 2022 میں بھارتی خلائی ایجنسی کے چیئرمین بنے اور انہوں نے 54 سال سے کام کرنے والی اس بھارتی خلائی ایجنسی کو مزید قابل رسائی بنانے کے ساتھ ساتھ اسے جدید بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر وی نارائنن کون ہیں؟
ان کے سابق ساتھی سن 1984 میں اسرو میں شمولیت اختیار کرنے والے نارائنن کو ایک نرم مزاج لیکن "سخت‘”سائنسدان کے طور پر جانتے ہیں، جن کے پاس اپنا کام یا اپنا ہدف پورا کرنے کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے۔
اِسرو کے ایک سابق سائنسدان اور نارائنن کے ساتھی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ”یہ تقرری حیران کن ہے کیونکہ ہم سومناتھ کے لیے توسیع کی توقع کر رہے تھے لیکن نارائنن کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ انتخاب معنی خیز ہے۔‘‘
نارائنن، جنہوں نے ایرو اسپیس انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، اپنا عہدہ سنبھالتے ہی کام میں تیزی لائیں گے کیونکہ اسرو سن 2035 تک اپنا خلائی اسٹیشن بنانے اور سن 2040 تک انسان بردار مشن چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو ایک منافع بخش خلائی سپر پاور بنانے میں اپنا کردار ادا کرے اور اس ایجنسی نے اس کا جواب نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منصوبے کی صورت میں دیا ہے۔
بھارتی حکومت کا اندازہ ہے کہ اس وقت خلائی مارکیٹ میں اس کا حصہ صرف آٹھ بلین ڈالر ہے لیکن اس کا مقصد اگلی دہائی میں اسے 44 بلین ڈالر تک بڑھانا ہے۔ 400 بلین ڈالر کی عالمی تجارتی خلائی مارکیٹ سن 2030 تک ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔