انڈیا میں 32 سالہ صحافی مکیش چندرا کی لاش سیپٹک ٹینک سے برآمدہوئی ہے۔
وہ نئے سال یعنی یکم جنوری سنہ 2025 کی رات سے لاپتہ تھے اور ان کے اہل خانہ نے پولیس میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
جب ان کی تلاش شروع ہوئی اور ان کے موبائل فون کو ٹریک کرنا شروع کیا گیا تو ان کی لاش جمعے کو بیجاپور ٹاؤن کے علاقے میں سڑک کی تعمیر کرنے والے ایک ٹھیکیدار کے کمپاؤنڈ میں ایک سیپٹک ٹینک میں ملی۔
ان کی موت کے سلسلے میں اب تک تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں مرکزی ملزم ٹھیکیدار سریش چنداکر ہیں جبکہ سریش کے دو بھائیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
صحافتی آزادی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیمیں اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
مکیش چندراکر این ڈی ٹی وی سمیت مختلف میڈیا ہاؤس کے ساتھ بطور فری لانس صحافی کام کر رہے تھے۔ اس کے ساتھ ہی وہ یوٹیوب پر ایک مقبول نیوز چینل بستر جنکشن بھی چلاتے تھے۔
مکیش چندراکر ماؤ نواز باغیوں (جنھیں انڈیا میں نکسلی کہا جاتا ہے) سے متاثرہ بستر کے دور دراز علاقوں سے کہانیاں نشر کیا کرتے تھے۔
مکیش نے اکثر بستر میں نکسلیوں کے ذریعہ اغوا کیے گئے پولیس اہلکاروں اور دیہاتیوں کو بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
صحافی آسوتوش بھاردواج نے دی انڈین ایکسپریس میں لکھا ہے کہ چند ماہ قبل نکسلیوں سے متاثرہ انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے صحافی نے خدشات سے پر لہجے میں انھیں فون کیا تھا کہ کچھ ہوگا تو نہیں ناں اور اس کے چند ماہ بعد ان کی لاش ایک سیپٹک ٹینک سے برآمد ہوتی ہے۔
بستر کے آئی جی پولیس سندر راج پی اے نے کہا: صحافی مکیش چندراکر کے بھائی کی شکایت کے بعد، ایک خصوصی پولیس ٹیم تشکیل دی گئی اور اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
‘جمعہ کی شام، ہمیں مکیش چندراکر کی لاش چٹن پاڑہ بستی میں ٹھیکیدار سریش چندراکر کے احاطے میں ایک سیپٹک ٹینک میں ملی اور اس معاملے میں مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ صحافی مکیش چندراکر کے موبائل اور فون کالز کی آخری لوکیشن کی بنیاد پر تفتیش جاری ہے۔