اسرائیل نے جمعرات کے روز یمن کے صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور حوثیوں سے تعلق رکھنے والے دیگر ’فوجی اہداف‘ کو نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ہلاک ہونے والے عام شہری تھے یا حوثی باغی۔
جس وقت صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا، اس وقت عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل بھی وہاں موجود تھےجو بال بال بچ گئے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے کہا ہے کہ ایئرپورٹ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک جہاز پر سوار ہونے والے تھے۔ تیدروس ادھانوم کے مطابق اس حملے کے بعد ان کے جہاز کے عملے کا ایک رکن زخمی ہوا جبکہ ایئرپورٹ پر دو افراد ہلاک ہو گئے۔
ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں یمن میں صحت کی صورتحال اور اقوام متحدہ کے حراست میں لیے گئے عملے کی رہائی کے لیے مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔’
حوثی میڈیا کے مطابق اس بمباری میں پاور سٹیشنز اور بندرگاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ان حملوں کو ’وحشیانہ‘ قرار دیا۔
کارروائی کے بعد اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے یمنی گروپ کو ’مشن کی تکمیل تک‘ نشانہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل ’تمام حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنائے گا اور کوئی بھی بچ نہیں سکے گا۔‘
یمن کے صحافی حسین ال بخیتی نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ دارالحکومت صنعا میں ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے میں اسرائیل نے کنٹرول ٹاورز کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یمن اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایک بڑی کارروائی کرے گا۔