بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جرمنی کے دو شہروں، کولن اور کیمنٹس، میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہروں کے دوران بی این ایم کے ممبران نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر اپنے مطالبات اور بلوچستان کی سنگین صورتحال کو اجاگر کیا۔
مقررین نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی، جہاں پاکستانی ریاست منظم انداز میں ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بی این ایم جرمنی چیپٹر کے صدر، شرحسن، نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان کے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرکے مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ بلوچ قوم کی منظم نسل کشی میں ملوث ہے۔
بی این ایم جرمنی کے فنانس سیکرٹری، امجد مراد، نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کے عزم کو برقرار رکھے اور بلوچ عوام کی حالت زار کا نوٹس لے، جو پاکستان کی آمرانہ پالیسیوں کے تحت مسلسل مظالم سہ رہے ہیں۔
بی این ایم کے رکن، عزیر بلوچ (این آر ڈبلیو اور رائن لینڈ فلز سے)، نے بلوچستان میں ریاستی مظالم کی تفصیلات بیان کیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور معصوم افراد کے اغوا میں ملوث ہیں، جنھیں دہشت گرد قرار دے کر جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا جاتا ہے۔ انھوں نے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
بی این ایم کے رکن اور شاعر، شئے جامی، نے بین الاقوامی برادری کی بلوچستان کے مصائب پر خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ عالمی فورمز پر ان مسائل کو بارہا اجاگر کیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود بلوچ قوم کی حالت زار پر توجہ نہیں دی جا رہی۔
بی این ایم کے رکن، آصف بلوچ، نے انسانی حقوق کے دن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جب دنیا یہ دن منا رہی ہے، بلوچستان میں خاندان اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے خلاف انصاف کی اپیل کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
بی این ایم کے رکن، بختاور زاہد، نے کہا کہ بلوچستان میں مظالم محض اتفاق نہیں بلکہ بلوچ آزادی کی تحریک کو دبانے کی منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ انھوں نے زور دیا کہ بلوچ قوم کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا جائے تاکہ امن اور انصاف کا قیام ممکن ہو سکے۔
بی این ایم کے رکن، شلی ذاکر، نے خبردار کیا کہ اگر ان مظالم کو روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے نتائج دور رس ہوں گے۔ انھوں نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔
بی این ایم کے رکن حمیدہ بلوچ، نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے مصائب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جبری گمشدگی کے واقعات بلوچ قوم کے صدمے اور خوف باعث ہیں۔
بلوچ تحریک کے حامی، عابد حسین، نے کہا کہ ریاستی جبر کے ذریعے بلوچ قوم کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انھوں نے اپنے ذاتی تجربات بھی بیان کیے، جن میں ریاستی کریک ڈاؤن کا سامنا شامل تھا، اور اس جبر کے خلاف عالمی برادری سے اقدام کرنے کا مطالبہ کیا۔