اوتھل: لاپتہ طالب علم کی بازیابی کیلئے جاری احتجاجی کیمپ یقین دہانی پر موخر

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل میں جبری گمشدہ طالب علم بیان در بلوچ کی بازیابی کے لئے جاری احتجاجی کیمپ کو یونیورسٹی ، ضلعی انتظامیہ اور علاقائی متتبرین کے تسلی بخش یقین دہانی پر موخر کردیا گیا ہے۔

وہ گزشتہ چھ دنوں سے لومز یونیورسٹی کے سامنے بیاندر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف پرامن احتجاجی کیمپ لگائے ہوئے تھے ۔

بیان در بلوچ کی بازیابی کیلئے اسی لسبیلہ یونیورسٹی میں احتجاجی ریلی ، سیمینار سمیت مختلف سرگرمیاں بھی کی گئی تھیں ۔

بیاندر بلوچ شعبہ زراعت کے دوسرے سیمیسٹر کے طالب علم ہیں جنہیں 29 نومبر کو اوتھل بازار سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ اٹھایا تھا۔ بعد ازاں اسکے ساتھیوں کو چھوڑ دیا گیا لیکن بیاندربلوچ کا کچھ پتہ نہیں ہے، اور ان کے اہل خانہ انتہائی کرب اور بے بسی کی حالت میں ان کی بازیابی کے منتظر ہیں۔

لواحقین و ساتھی طلباکا کہنا تھا ہم نے اس احتجاج کے ذریعے اپنی آواز انتظامیہ، سیکورٹی اداروں، اور دیگر متعلقہ حکام تک پہنچائی۔ ہمارے مطالبے کا مقصد صرف یہ تھا کہ بیاندر بلوچ کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔

اسی دوران مختلف اوقات میں یونیورسٹی اور ضلعی انتظامیہ سے متعدد مزاکرات ہوئے لیکن بدقسمتی سے یہ تمام مزاکرات معنی خیز نہیں رہے جس کے لئے احتجاجی کیمپ کو جاری رکھے ہوئے تھے ۔

آج ایک بار پھر لواحقین اور یونیورسٹی ، ضلعی انتظامیہ کے درمیان مزاکرات طے پایا گیا جہاں لواحقین کو تسلی بخش یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ بیاندر بلوچ کو جلد سے جلد بازیاب کرایا جائے گا۔ لواحقین کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد ہم بیان در بلوچ کی لواحقین کے جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ احتجاجی کیمپ کو ایک ہفتے کے لئے منسوح کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت، انتظامیہ، اور سیکورٹی اداروں سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے بیاندر بلوچ کو جلد از جلد منظرعام پر لائیں گے۔ بیاندر کا لاپتہ ہونا ان کے اہل خانہ کے لیے ناقابل برداشت صدمہ ہے، اور یہ صورتحال صرف ایک خاندان کی تکلیف کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت کا المیہ ہے۔

لاپتہ بیاندر بلوچ کے ساتھی طالب علموں اور لواحقین کا کہنا تھا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر بیاندر بلوچ کی بازیابی میں مزید تاخیر کی گئی یا حکام نے اپنی یقین دہانی پر عمل نہ کیا تو لواحقین مزید قانونی اور آئینی اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ہم تمام اداروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بیاندر بلوچ کے معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور ان کی فوری بازیابی کو یقینی بنائیں۔

Share This Article