پاکستان میں پشتون ہونا کتنا بڑا گُنا ہ ہے، منظور پشتین

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے سوشل میڈی پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں پشتون ہونا کتنا بڑا گُناہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہسپتال سے گرفتار کر کے علی وزیر پر چرس اور پولیس سے اصلحہ چین کر پولیس پر فائرنگ کے دو جھوٹے ایف آئی آرز میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

منظور پشتین کا کہنا تھا کہ جسمانی ریمانڈ اور جیل گزارنے کے بعد عدالت سے ضمانت پر رہائی مِلی تو اڈیالہ جیل کے دروازے سے ناجائز 3MPO میں پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا اور گجرات میں قید کر دیا، وہاں عدالت نے رہائی دی تو جیل کے دروازے سے ایک بار پھر ایک اور ناجائز 3MPO میں پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا اور بھکرمیں قید کر دیے گئے۔

وہاں سے جب عدالت نے ضمانت دی تو پنجاب پولیس نے ایک اور ناجائز 3MPO میں گرفتار کر لیا اور انہیں سرگودھا میں قید کرلیا گیا۔اور جب وہاں سے عدالت نے رہائی دی تو کئ دِن تک لاپتہ تھے بعد میں وہ بلوچستان کے علاقے حب چوکی پولیس تھانے میں پائے گئے ۔وہ بھی پی ٹی ایم کے ایک کارنر میٹنگ پر ہونے والے ایک ایسے FIR میں کہ اُس کارنر میٹنگ کے انعقاد کے دوران علی وزیر کراچی جیل میں باجوائی قید گزار رہے تھے۔

انہوںنے کہا کہ اس FIR میں عدالت میں پیش کئے گئے تو بلوچستان پولیس نے سات روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا جس پر جج کے کرسی پر بیٹھے شخص نے کرسی کا لحاظ بھی نہیں رکھا اور جسمانی ریمانڈ بھی دے دیا۔ سات روز پورا ہونے کے بعد پولیس نے دوبارہ جسمانی ریمانڈ مانگا تو جج کر کرسی پر بیٹھے شخص کی ضمیر میں ہلکی سی بھی انسانیت نہ جاگی اور دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر دے دیا۔وہ پورا کرنے کے بعد اب جیل بھیج دیے گئے۔

منظور پشتین نے کہا کہ اور یہ سب کچھ جب ہورہا تھا تو کوئی عدالت، کوئی پارلیمنٹ، کوئی میڈیا یا کسی بھی نے اس پر بات تک نہیں کی کیونکہ وہاں ایک ہی قسم کے لوگ ڈامینیٹیڈ ہے وہ کسی پشتون پر جھوٹے ایف آئی آرز اور ظلم جبر پر بات نہیں کرینگے۔

شائونسٹ ظلم جبر کی یہ داستانیں محکوم قوموں کے حوصلے پست نہیں کرینگے بلکہ ان کومزید مزاحمت کرنے، اور سوئے ہوئے کو جاگنے کی انرجی دینگے۔

Share This Article