بلوچستان اور سندھ سے پاکستانی فورسز نے پولیس اہلکار اور طالب علم سمیت 4 افراد جبری طور پر لاپتہ کردیے۔
بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگچر سے فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لےکر نامعلوم مقام منتقل کیا ہے۔
لاپتہ کئے گئے نوجوان کی شناخت جمیل نیچاری ولد امیر حمزہ کے نام سے ہوگئی ہے۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمیل نیچاری کو گذشتہ شب منگچر، قلات سے فورسز نے جبری لاپتہ کردیا ہے جو مزدور کرکے اپنا گزر بسر کرتا تھا۔
لواحقین نے حکام بالا سے نوجوان کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے ۔
دوسری جانب پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی سے فورسز نے ایک پولیس اہلکار اور ایک طالب علم کوجبری لاپتہ کردیاہے۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایئر پورٹ کے سیکورٹی پر تعینات پولیس اہلکار اور طالب علم کو انکے گھر سے لاپتہ کردیا گیاہے۔
ذرائع نے کہا کہ فورسز نے کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال سے دونوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد سے دونوں نوجوان منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔
گمشدگی کا شکار ہونے والے افراد میں ایس ایم لاء کالج کراچی کے طالبعلم حاتم بزنجو اور ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس کے اے ایس آئی دل وش بلوچ شامل ہیں۔
انکے قریبی ذرائع کے مطابق دونوں افراد کو سادہ لباس اہلکاروں نے کراچی گلشن اقبال میں موجود ایک گھر سے حراست میں لیا اور بغیر کسی وضاحت کے لے گئے۔ ان کے اہل خانہ نے جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
لواحقین کے مطابق انہوں نے واقعہ کے خلاف مقامی پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکاری ہے۔
اسی طرح ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی سے اطلاعات ہیں کہ سی ٹی ڈی نے گزشتہ شب محمد کالونی میں چھاپہ مار کر اسماعیل موندرانی ولد لالو کو ان کے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیاہے۔
اہل خانہ کو ان کی گرفتاری یا موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے محمد کالونی اور جوژ کالونی میں متعدد گھروں پر چھاپے مارے۔
ان چھاپوں کے دوران گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور خواتین و بچوں کو بھی زدوکوب کیا گیا۔