بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات کے نام پر مکران، کیچ و گوادر سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں انٹرنیٹ ڈیٹا سروس بند کردیا گیاہے۔
9 نومبر کو کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی فوج پر بی ایل اے مجید بریگیڈ یونٹ کے فدائی حملہ اوت30 زائد اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے اپنے نئے حکمت عملی کے تحت بلوچستان بھر میں فورسز حملوں کا سلسلہ وسیع کر دیا ہے۔
رواں ہفتے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فورسز کو عسکریت پسندوں کی جانب سے شدید حملوں کا سامنا رہاہے ۔
گذشتہ روز ز بدھ کوہلو، خاران ،واشک، گورکوپ ،بلیدہ ،پنجگور اور گنداوہ ، اورماڑ ہ و پسنی میں فورسز پر حملے ہوئے ہیں۔
دو روز کے دوران بلوچستان بھر میں فورسز سمیت معدنیات لیجانے والی گاڑیوں و گیس پائپ لائنوں پر کم ازکم 38 حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنے میں ناکامی کے بعد بلوچستان بھر میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروسز کو بند کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔
اب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تصدیق کی ہے کہ بلوچستان کے چند علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز عارضی طور پر معطل کرد ی ہے ۔
پی ٹی اے اعلامیے کے مطابق مجاز اداروں کی ہدایات پر بلوچستان کے چند علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز عارضی طور معطل کی گئی ہے۔
علامیے کے مطابق یہ اقدام ان علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر عوام کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کیا گیا۔