امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی وزیرِ دفاع کے لیے ایک اعزاز یافتہ سابق فوجی پیٹ ہیگستھ کو نامزد کیا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی فوج کے سربراہ کے طور پر نامزد کیے گئے ہیگستھ فاکس نیوز میں پروگرام کے میزبان بھی رہ چکے ہیں ۔
پرنسٹن یونیورسٹی سے 2003میں گریجوایشن کرنے کے بعد وہ آرمی نیشنل گارڈ میں انفنٹری افسر کے طور پر شامل ہوئے ۔ انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک پالیسی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
ہیگستھ، عراق، افغانستان اور گوانتانا مو بے میں ایک انفنٹری افسر کے طور پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ 2012 میں انہوں نے منی سوٹا سے سینٹ کا الیکشن بھی لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔
فاکس نیوز چینل کے پروگرام “فاکس اینڈ فرینڈز ویک اینڈ” میں ہیگستھ ایک عشرے تک میزبانی کرتے رہے ہیں۔ فاکس نیوز کے ترجمان نے ایک بیان میں فوج کے بارے میں ہیگستھ کی معلومات کو سراہا۔
ہیگستھ کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں ’دی وار آن وارئیرز‘ بھی شامل ہے۔ ٹرمپ نے ہیگستھ کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے اس کتاب کا حوالہ دیا کہ یہ کتاب نیویارک ٹائمز کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں میں دو ہفتے تک پہلے نمبر پر رہی۔
ٹرمپ نے انہیں مضبوط، ہوشیار اور ’امریکہ فرسٹ‘ پر پکا یقین رکھنے والا بیان کیا ہے۔
ہیگستھ کی توثیق امریکی سینٹ سے ہونا ضروری ہے جہاں ریپبلیکنز کو اب تک کم از کم تین نشستوں کی برتری حاصل ہو چکی ہے۔
الیکشن کے دن ہر ایک ہی ان اسٹکرز کو بڑے شوق سے لیتا ہے۔
پنٹاگان کے ایک سابق عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہیگستھ کی نامزدگی پر وائس آف امیریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کی امریکی افواج اور سابق فوجیوں کے سے ان کی وابستگی کی تعریف کی۔
سابق عہدیدار نے کہا، “وہ ان کے لیے لڑیں گے کیونکہ وہ ان کی فکر کرتے ہیں۔”
امریکی محکمہ دفاع 25 لاکھ حاضر ڈیوٹی اور نیشنل گارڈ کے فوجیوں کا نگراں ہے اور اس کا بجٹ اس سال اس سال 800ارب ڈالر سے تجاوز کر جانے کی توقع ہے۔