امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی انتخابی مہم کی منیجر سوزن سمیرال وائلز وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔
ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ وائلز نے ’امریکی تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی فتح حاصل کرنے میں میری مدد کی۔‘
وائٹ ہاؤس کا چیف آف سٹاف ہر صدر کی انتظامیہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
وہ بنیادی طور پر وائٹ ہاؤس کے مینیجر کے طور پر کام کرتے ہیں اور صدر کے عملے کو منظّم رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔
چیف آف سٹاف صدر کے ایگزیکٹو آفس کے ذریعے عملے کی قیادت کرتا ہے اور تمام روزمرہ کے آپریشنز اور عملے کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے۔
وہ پالیسی امور پر صدور کو بھی مشورہ دیتے ہیں اور پالیسی پر عمل در آمد کے لیے ہدایت اور نگرانی کے ذمہ دار ہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مطابق وائلز اس عہدے پر کام کرنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
ٹرمپ نے گذشتہ روز اپنی فتح کی تقریر میں وائلز کو ’آئس میڈن‘قرار دیا تھا۔
نومنتخب صدر نے کہا کہ وہ زیادہ تر ’پس پردہ‘ کام کرتی ہیں لیکن انھیں امریکہ میں سب سے زیادہ بارعب سیاسی کارکنوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
سیاست میں آنے کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے بعد وہ رونالڈ ریگن کے 1980 کے انتخابات سے پہلے ان کی انتخابی مہم میں شامل ہوگئیں۔
سنہ 2010 میں انھوں نے اس وقت کے بزنس مین رک سکاٹ کو صرف سات ماہ میں فلوریڈا کا گورنر بنا دیا۔ سکاٹ اب امریکی سینیٹر ہیں۔
وائلز نے 2015 کے رپبلکن صدارتی پرائمری انتخاب کے دوران ٹرمپ سے ملاقات کی تھی اور وہ فلوریڈا میں اپنی انتخابی مہم کے شریک چیئرمین بنے تھے۔
انھیں 2016 میں ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں اس ریاست میں کو 1.6 فیصدکی برتری حاصل تھی۔
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانٹس نے دو سال بعد انھیں گورنر کے انتخاب کے لیے اپنی مہم کا انچارج مقرر کیا اور وائلز کو ’اپنے کام میں بہترین‘ قرار دیا۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مطابق وہ وائٹ ہاؤس میں خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون ہوں گی۔