بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج جاری

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5613 دن ہوگئے۔

وومن ڈیموکریٹک پارٹی کے فاطمہ خلجی ایڈوکیٹ، شعیب ایڈوکیٹ محمد امین مگسی ایڈوکیٹ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی اہم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان ریاستی عتاب کا شکار رہی ہے اور ہے۔ ویسے تو کوئی ایسا دن نہیں ہے جس دن مخصوص خبر نہ سنی ہو کہ آج ریاست نے اپنے ہاتھوں کو بلوچ کے خون سے رنگنے سے روک لیا ہویا خواتین اور نوجوانوں کو جبری طور لاپتہ نہ کیا ہو۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا میں کیسے کیسے لوگ ہوتے ہیں۔ کچھ ایسے ہوتے ہیں جو صرف اور صرف اپنے ذاتی عیش عشرت کے بارے میں سوچتے ہیں جیسے بنگلہ گاڑی اور مراعات حاصل کرتے ہیں۔ جب وہ مرتے ہیں تو اُن کے خاندان کے سوا دوسرے لوگ ان کی موت کا کوئی افسوس نہیں کرتے نہ ہی اُن کو یاد کرتے ہیں۔ لیکن کچھ ایسے انسان بھی ہوتے ہیں جو بنگلہ گاڑی کے خواہش نہیں رکھتے اورخفیہ اداروں وفورسز کے ٹارچر سیلوں میں مختلف قسم کی اذیتیں سہہ رہی ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ میں ایسے لوگوں کو واشگاف الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ گلزمین جتنا مہر دیتا ہے گلزمین اتنی ہی انمول ہے کہ آج ہزاروں فرزندوں ہزاروں نوجوان ہزاروں بزرگ ہزاروں مائیں ہزاروں انہیں اسی گلزمین کے لیے قربان ہونا چاہتے ذہیں اور ہو رہے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment