اقوام متحدہ کا پینل آج پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لے گا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بدستور جاری‘ رہنے کے درمیان جنیوا میں 17-18 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی میں پاکستان کے حوالے سے دوسرا جائزہ لیا جائے گا۔

رائٹس آرگنائزیشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ جائزہ شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت آتا ہے، پاکستان اس کا ایک فریق ہے۔

ایمنسٹی کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بابو رام پنت کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جائزہ ایسے اہم وقت پر ہو رہا ہے، جب ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’توہین مذہب سے متعلق پولیس کی جانب سے ماورائے عدالت قتل، پُرامن مظاہرین پر کریک ڈاؤن، پُرامن اسمبلی اور پبلک آرڈر ایکٹ 2024 کا نفاذ، اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنان کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی اور ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر انسانی حقوق کے کارکنان کو ہراساں کرنے جیسے واقعات گزشتہ مہینوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ یہ جائزہ پاکستانی حکومت کے لیے ایک موقع پیش کرتا ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لے اور اس میں اٹھائے گئے انسانی حقوق کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر عمل درآمد کرے۔

واضع رہے کہ ہر سال کی طرح امسال بھی جنیوا میں بلوچ نیشنل موومنٹ نے بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جنگی جرائم، جبری گمشدگیوں ، نسل کشی ،ماورائے عدالت قتل ، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور آزادی اظہار پر قدغن کے حوالے سے کیمپین چلائی ، اقوام متحدہ کے اجلاسوں صورتحال پر گفتگو کی گئی ، احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور پریس میٹ بھی رکھے گئے جس میں دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علمبردار شریک رہے ۔

ایمنسٹی نے 8 اکتوبر کو حکام سے پی ٹی ایم پر پابندی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اسے ملک میں آزادی اور پرامن اجتماع کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

دس اکتوبر کو وفاقی حکومت نے اصولی طور پر کچھ شرائط کے ساتھ پابندی ہٹانے پر اتفاق کیا۔

Share This Article
Leave a Comment