امریکہ محکمہ دفاع نے پیر کو کہا ہے کہ سیکیوریٹی کو مضبوط بنانے اور اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل کے دفاع کے لیے تیار رہنے کے لیے “چند ہزار” اضافی فوجی مشرق وسطیٰ بھیج رہے ہیں۔
پینٹاگون کی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ موجودگی میں یہ اضافہ متعدد لڑاکا جیٹ طیاروں کےاسکواڈرن سے ہوگا۔
یہ پیش رفت لبنان میں حالیہ حملوں اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد سامنے آئی ہے، جو مشرق وسطیٰ میں اس بار اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ میں ایک اہم اضافہ ہے۔
اضافی فورس میں F-15E اسٹرائیک ایگل، F-16، A-10 اور F-22 لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن اور ان کے لیے درکار اہلکار شامل ہیں۔
جیٹ طیاروں کو روٹیٹ کرنا تھا اور پہلے سے موجود اسکواڈرن کی جگہ لینی تھی ۔ تاہم اس کے بجائے اب موجودہ اور نئے دونوں اسکواڈرن موجود رہیں گے تاکہ فضائی طاقت کو دوگنا کیا جا سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے امریکہ کو متعدد کارروائیوں کے بارے میں بتایا ہے اور وہ اس وقت لبنان کی سرحد کے قریب حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے پر محدود کارروائیوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا”وہ ہمیں متعدد کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں، میں نے زمینی کارروائیوں کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں۔ اس بارے میں ہم نے ان سے کچھ بات چیت کی ہے۔ انہوں نے اس وقت ہمیں بتایا ہے کہ یہ محدود آپریشنز ہیں جو حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے پر مرکوز ہیں۔”
اتوار کو، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی اعلان کیا تھاکہ وہ عارضی طور پر یو ایس ایس ابراہام لنکن کیریئر اسٹرائیک گروپ اور اس سے متعلقہ اسکواڈرن کو خطے میں توسیع دے رہے ہیں۔