غزہ میں رات گئے اور بدھ کے روز اسرائیلی فضائی حملوں نے اقوام متحدہ کے ایک اسکول کو جہاں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی اور دو گھروں کو نشانہ بنایا۔
حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 19 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
سب سے مہلک حملہ، بدھ کی سہ پہر، وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اقوام متحدہ کے الجعونی پریپریٹری بوائز اسکول پر ہوا، جس میں 14 افراد ہلاک اور کم از کم 18 زخمی ہوئے۔
ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ہلاک ہونے والے بچوں میں سے ایک غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے اہل کار مومن سیلمی کی بیٹی تھی، یہ ایجنسی حملے کے بعد زخمیوں کو بچانے اور لاشیں نکالنے کا کام کرتی ہے۔
اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور انخلا کے احکامات کے باعث اپنے گھروں سے بے دخل ہونے والے ہزاروں فلسطینی غزہ کے اسکولوں میں رہ رہے ہیں۔ الجعونی اسکول، غزہ کے ان بہت سے اسکولوں میں سے ایک ہےجو اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کی ایجنسی کے زیر انتظام ہے۔، اور یہ جنگ کے دوران کئی بار نشانہ بن چکا ہے۔
اسرائیل غزہ کے اسکولوں پر یہ کہتے ہوئے بمباری کرتا ہے کہ وہ حماس کے عسکریت پسند استعمال کر رہے ہیں۔ اس نے حماس کو اپنے حملوں سے ہونے والی شہری ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگجو کنجان آباد رہائشی محلوں میں اپنے ٹھکانے بناتے ہیں اورکام کرتے ہیں۔
ایجوکیشن کلسٹر کے جولائی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق جو ’یونیسیف‘ اور’ سیو دی چلڈرن‘ کی قیادت میں امدادی گروپوں کا ایک اتحاد ہے۔ غزہ کے 90 فیصد سے زیادہ اسکولوں کی عمارتوں کو حملوں میں شدید یا جزوی نقصان پہنچا ہے، اور نصف سے زیادہ ایسےا اسکول متاثر ہوئے ہیں جہاں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔