کوئٹہ : سائنس کالج میں آتشزدگی تعلیمی اداروں کیخلاف ایک سازش قرار

ایڈمن
ایڈمن
12 Min Read

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سائنس کالج رات گئے اچانک آگ بھڑک اُٹھنے سے جل کر خاکستر ہوگیا۔

آگ نے پورے عمارت کو اپنے لپیٹ میں لے لیا عمارت کا بڑا حصہ متاثر ہوگیا ہے۔

شہریوں کے مطابق رات کو لگنے والی آگ نے مرکزی دروازے کے ساتھ بڑے حصے کو لپیٹ میں لیا فائربرگیڈ کے تاخیر پر پہنچنے سے آگ نے کالج کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

کالج انتظامیہ کے مطابق آگ کے دوران کالج کا مرکزی کوریڈور اور وائس پرنسپل کا دفتر جل کر خاکستر ہوگیا جبکہ انٹر کلاسز کے متعدد کمروں کو بھی نقصان پہنچا اور ایڈمن دفاتر بھی آگ سے متاثر ہوا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق واقعہ میں لاکھوں روپے کا فرنیچر اور دیگر اشیا جل کر راکھ ہوگیا ہے، بظاہر آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ سے لگی ہے۔

سرکاری میڈیا رپورٹوں کے مطابق کٹھ پتلی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے سائنس کالج میں پیش آنے والے آتشزدگی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور رپورٹ طلب کی ہے ۔

سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم نے سیکریٹری کالجز اور ہائیر ٹیکنیکل ایجوکیشن اور متعلقہ کالج پرنسپل کو ہدایت کی کہ واقعے کی فوری انکوائری کر کے تفصیلات سے آگاہ کرے ‘ اور اگر اس میں کسی شرپسندی کا عنصر ملوث ہے تو انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔واقع کی ایف آئی آر درج کی جائے ۔

وزیر نے ہدایات کی کہ تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کے خاطرخواہ انتظامات کئے جائیں ‘غیر متعلقہ اشخاص کا ہاسٹلوں میں داخلہ فوری بند کیا جائے۔

سائنس کالج کی آتشزدگی کے واقعہ کے پر طلبا تنظیمیں سمیت سیاسی و سماجی حلقے شدید تشوتش کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے ایک سازش وتعلیم دشمنی قرار دے رہے ہیں ۔

اس سلسلے میں سابق سینیٹر لشکری رئیسانی نے کہ ہنگامی بنیادوں پر کالج میں کلاسز کا آغاز ، واقعے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ذمہ داروں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں جس سے بلوچستان کا ایک قدیم تعلیمی ادارہ برباد ہوا ۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو وفد کے ہمراہ کوئٹہ سائنس کالج کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

دورے کے دوران انہوں نے کالج کے متاثرہ حصوں کا دورہ اور پرنسپل و دیگر سے ملاقات بھی کی ۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے قدیم تعلیمی ادارے میں گزشتہ شب لگنے والی آگ سے کالج کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے یہاں زیر تعلیم ہزاروں طلبا کا تدریسی عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے ، کالج میں لگنے والی آگ کے پس پردہ اگر کوئی سازش ہے تو اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فائر بریگیڈ کا دفتر کالج سے تھوڑئے ہی فاصلے پر واقع ہے اسے پہنچنے میں دیر کیوں ہوئی ، انتظامی امور چلانے والے بھی یہاں سے دو سے ڈھائی منٹ کے فاصلے پر ریڈ زون میں موجود ہیں اس کے باوجود کئی گھنٹوں تک آگ پر قابو کیوں نہیں پایا جاسکا ۔

انہوں نے کہا کہ نقصانات کو دیکھتے ہوئے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ذمہ داروں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں جس سے بلوچستان کا ایک قدیم تعلیمی ادارہ برباد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کسی اور کو مورود الزام ٹہرانے کی بجائے جو لوگ اس ادارے اور وزارت کے ذمہ دار ہیں وہ اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری مستعفی ہوجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں آکر سنا کہ شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام تعلیمی اداروں میں اس قسم کے واقعات سے بچنے کیلئے انتظامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات سے مزید کوئی نقصان نہ ہو ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان حکومت ہنگامی بنیادوں پر کالج میں کلاسز کا آغا کرے ، واقعے کی تحقیقات کرائی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لگ یہ رہا ہے کہ حکومت کے ایجنڈے میں بلوچستان کی ترقی ، آئندہ نسل کی خوشحالی اور تعلیم کا فروغ شامل نہیں ۔

اسی طرح بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ سائنس کالج کوئٹہ کا اچانک آتش زدگی میں جل کے راکھ ہونا ایک بڑا تعلیمی سانحہ ہے۔ اس طرح ناگہانی تعلیمی اداروں کا اچانک جل کر خاکستر ہونا سمجھ سے بالاتر ہے جس پر تعلیمی اور سیاسی حلقوں میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کس طرح ایک بہت بڑی عمارت کو اچانک آگ لگتی ہے اور گھنٹوں تک حکومتی اداروں کی طرف سے کوئی بھی اس آگ پر قابو پانے کے لیے نہیں پہنچتی ہے اور یوں آگ کالج کی پوری عمارت کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ یہ صرف ایک عمارت نہیں بلکہ بلوچستان بھر کے عوام کے لیے علم کا مرکز ہے جہاں مستقبل کے چراغ جنم لے کر معاشرے کو روشن کرتے ہیں۔ سائنس کالج کوئٹہ کا بلوچستان کی طلباء سیاست میں بھی ایک کلیدی کردار رہا ہے جہاں سے طلباء سیاست کی جڑیں پیوست ہیں اور اسی سیاسی و تعلیمی مرکز نے بلوچستان کے طالبعلموں کو سیاسی شعور دے کر ان کو قوم کی رہنمائی کے قابل بنایا۔ سائنس کالج کا یوں آگ میں جل کر راکھ ہوجانے پر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ دانستہ یا غیر دانستہ طور یہ واقعہ پیش آیا ہے جس کے ذمہ دار کالج انتظامیہ و حکومتی ادارے ہیں۔

ترجمان کاکہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کالج کو جلایا گیا ہے تاکہ بلوچستان بھر کے تعلیمی نظام کو سبوتاز کرنے سمیت نوجوانوں کی تعلیمی و فکری کیرئیر پر اثر پڑ سکے۔ بحثیت طلباء تنظیم ہم ایسے تعلیم دشمن ہتکھنڈوں کی ناصرف مزمت کرتے ہیں بلکہ ایسے عمل کے خلاف مزاحمت بھی کریں گے۔ حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ پر سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیا جائے اور ایک تفتیشی کمیٹی بنا کر تمام ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے۔

اس سلسلے میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وسٹ گریجویٹ سائنس کالج کوئٹہ شہر کے عین وسط میں واقع ہے جس میں سالانہ کے حساب سے ہزاروں غریب طلباءمفت زیورتعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں اور بلوچستان کا قدیم ترین تعلیمی دانش گاہ ہے جس سے بلوچستان کی اکثریت سیاسی قائدین ،دانشور، صحافی حضرات اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد تعلیم حاصل کر کے فارغ ہو ئے ہیں ۔گزشتہ رات دو بجے پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج میں آگ لگنے سے کافی حد تک جل چکا ہے اور کالج کا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے ۔کلاسز رومز ، پرنسپل آفس، سٹاف روم، کالج کے دفاتر آگ سے خاکستر ہو چکے ہیں ۔

بیان میں کہا گیا کہ پوری رات کالج میں آگ جلتی رہی اور آگ کے بادل پورے کوئٹہ شہر پر منڈلاتے رہے۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ نہ کالج انتظامیہ کو یہ توفیق نصیب ہوئی کہ وہ بروقت آگ بجانے کی اقدامات کر تے اور نہ ضلع کوئٹہ کی انتظامیہ اور بلوچستان حکومت کے کسی ذمہ دار نے بلوچستان کے اس اہم تعلیمی ادارے کو بچانے کوشش کی۔ پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج سے فائر بریگیڈ اسٹیشن کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے لیکن صبح تک نہ فائر بریگیڈ پہنچی اور نہ ہی کسی اور ذریعے سے آگ بجانے کے اقدامات کئے گئے ۔واضح رہے کہ پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج کے اطراف رہائشی گھروں اور بعض دکانداروں نے بار بار انتظامیہ کو اس واقعہ کی اطلاع دینے کی کوشش کی لیکن کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی کالج انتظامیہ صبح تک خواب غفلت کا شکار رہی کالج میں چوکیدار غائب رہے اتنی بڑی کا رروائی کہ جس میں سارا کالج اور اس کا ڈھانچہ برباد ہو چکا ہے کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ ہمیشہ سے سائنس کالج کو بند کرنے اور سائنس کالج کی قیمتی زمین پر قبضہ کرنے کیلئے بار ہا منصوبے بناتے رہے ہیں، پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو خدشہ ہے کہ یہ عمل سائنس کالج میں زیر تعلیم اس صوبے کے ہزار وں غریب طلباءپر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی ایک مخصوص سازش نہ ہو۔ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن وزیراعلیٰ ، چیف سیکرٹری ، سیکرٹری تعلیم کالجز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سے اس واقعہ کا نوٹس لینا اور معلوم کرنا کہ آگ کیسے لگی ہے اور ساری رات پتہ کیو ں نہیں چل سکا اور انتظامیہ کے ذمہ داران کیوں نہیں پہنچ سکے ہیں اور آگ بجھانے میں کسی نے کوئی کردار کیوں ادا نہیں کیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا کہ اس واقعہ کا اگر مزید نوٹس نہیں لیا گیا تو پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج چوک پر دھرنا شروع کرے گی اور کالج کیخلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

بعض حلقے کالج میں آتشزدگی کو پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کی ایک سازش کاحصہ قرار دے رہے ہیں اور اس آتشزدگی کی آڑ میںبلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کے نام پر فوج کو تعینات کیا جاسکے ۔

کٹھ پتلی وزیر تعلیم بلوچستان راحیلہ درانی پہلے سے میڈیا میں کہہ چکی ہیں کہ سیکورٹی کے خاطرخواہ انتظامات کئے جائیں۔

واضع رہے کہ بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی فوج وایف سی کی بڑی کھیپ تعینات ہے جس سے تعلیمی ماحول شیدی متاثر ہے ،ایک خوف و ہراس کا ماحول ہے ۔ طلبا ذہنی کوفت کا شکار ہیں ۔ سخت سیکورٹی کے باوجود اب تک متعدد طلبا تعلیمی اداروں سے جبری طور پر لاپتہ ہوئے جن کا تاحال کوئی خبر نہیں ہے ۔ جبکہ سائنس کالج میں آتشزدگی بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے بھی متعدداسکولوں کو نذرآتش کیا گیا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment