پاکستان کے شمالی و جنوبی وزیرستان اور ضلع خیبر کی وادیٔ تیراہ میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور حکام نے متعدد حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر میران شاہ میں عسکریت پسندوں نے نامعلوم سمت سے کینٹ کے علاقے میں راکٹ داغا جو وہاں قائم ہیلی پیڈ پر جا لگا۔
حکام نے راکٹ حملے میں دو سیکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب جنوبی وزیرستان میں ہفتے کی علی الصباح سیکیورٹی فورسز اور عسکریت کے درمیان اس وقت جھڑپ شروع ہوئی جب فورسز نے اپر جنوبی وزیرستان کے علاقے ٹورنامنٹ تیارزہ میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کا آغاز کیا۔
فورسز کے علاقے میں پہنچتے ہی عسکریت پسندوں نے فائرنگ کا تبادلہ کیا جس کے بعد دوطرفہ جھڑپ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
حکام نے جھڑپ میں پہنچنے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل نہیں بتائی۔ البتہ مقامی افراد کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے متعدد اہلکار ہلاک زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کی سہ پہر تک ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم8 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں سے تین کی لاشیں سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں۔
حکام 20 حملہ آوروں کو گھیرے میں لینے اور سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہنے کے دعوے کررہے ہیں۔
افغانستان سے ملحقہ دونوں قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت سے متعلق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یوں دکھائی دیتا ہے کہ علاقے میں موجود یا روپوش عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعے کی شب جاری ایک بیان میں کم از کم 12 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔