صحافتی تنظیموں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اورکونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کیلئے حکومت کی جانب سے اجازت نامے کے احکامات مسترد کردیئے۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس (بی یو جے) نے اپنے ایک جاری بیان میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے پریس کلب کوئٹہ میں پریس کانفرنسز اور سیمینارز کے انعقاد کو ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت نامہ سے مشروط کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ضلعی انتظامیہ کے اس غیر آئینی اقدام کو اظہار رائے کی آزادی پر پابندی اور میڈیا کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر کنٹرول کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے کہا ہے پریس کلب ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے جو ضلعی انتظامیہ کے غیر آئینی احکامات ماننے کا پابند نہیں، اظہار رائے پر پابندی اور قدغن کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، آئین پاکستان ملک میں رہنے والے ہر باشعور شخص کو اظہار رائے کی مکمل آزادی دیتا ہے، ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری مراسلہ نہ صرف اس آئینی حق کی نفی کرتا ہے بلکہ یہ فیصلہ بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے۔
بی یو جے واضح کرنا چاہتی ہے کہ پریس کلب ایک ذمہ دار ادارہ ہے جس نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کے احساس کے ساتھ عوام اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے، پریس کلب نے بلاامتیاز، بغیر کسی سیاسی وابستگی اور فریق بنتے ہوئے کلب کا فورم آئین پاکستان کے اندر رہتے ہوئے اپنی آواز اٹھانے والوں کو دیا ہے۔ پریس کلب صحت مند سیاسی سماجی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز ہےجہاں لوگ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی آواز متعلقہ حکام تک پہنچاتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے اس فیصلے سے نہ صرف صحافی برادری بلکہ ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے والی سیاسی جماعتوں کو بھی مایوسی ہوئی ہے، صحافی برادری یہ سمجھتی ہے کہ ضلعی انتظامیہ کا یہ اقدام عوام میں ضلعی انتظامیہ اور موجودہ حکومت کی بدنامی کا باعث بنے گا لہذا اس فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔
اسی طرح کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای) نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے لیے اجازت نامے کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر ایسا حملہ قرار دیا ہے جو بلوچستان کے بعد پاکستان کے دیگر صوبوں میں بھی کیا جاسکتا ہے۔
اس سلسلے میں سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف، سینئر نائب صدر انور ساجدی، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق اور نائب صدر منیر بلوچ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ آزادی صحافت کا تحفظ روز اول سے ہمارا نصب العین ہے لہذا ایسا کوئی حکمنامہ قبول نہیں کیا جاسکتا جو اظہار رائے کی آزادی اور عوام تک جاننے کے آئینی حق کا راستہ روکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مشرقی پاکستان کے المیے سے سبق لیتے ہوئے ہر اس اقدام سے گریز کرنا چاہیے جو ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے خطرہ بنے۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کو اجازت نامہ کی شرط پر مبنی نوٹیفکیشن فی الفور واپس لے کر ملک میں جمہوری فضاءبحال کی جائے۔