اسرائیل اور لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے ایک دوسرے کے خلاف حملوں نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ہوا دے دی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اتوار کو اس کے تقریباً 100 لڑاکا طیاروں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی کارروائی کے بعد حزب اللہ نے بھی شمالی اسرائیل پر میزائل اور راکٹ حملے کیے۔
اگر اسرائیل کی جانب سے 100 لڑاکا طیاروں کے استعمال کی بات درست ہے تو پھر یہ 2006 کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی جھڑپ ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے مقامی وقت کے مطابق 4:30 بجے حزب اللہ پر حملے کیے اور اس کا دعویٰ ہے کہ لبنانی عسکری تنظیم تقریباً آدھے گھنٹے بعد اسرائیل پر کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل فضائی حملوں سے جنوبی لبنان میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے حملوں سے اسرائیل میں ’بہت کم نقصان‘ ہوا ہے۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ یہ ان کی طرف سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کا ’فیز ون‘ تھا، جس میں اسرائیل پر 320 کاٹیوشا میزائل فائر کیے گئے اور 11 اسرائیلی مقامات کو ڈرونز سے بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
حزب اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ان کا آج کا آپریشن مکمل ہوگیا ہے۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر حملے ان کے سینیئر کمانڈر فواد شُکر کی موت کا بدلہ لینے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
اس کشیدگی کے سبب تقریباً 60 ہزار اسرائیلی افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے، جبکہ لبنانی سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے لبنانی شہریوں کی تعدد اس سے بھی زیادہ بتائی جاتی ہے۔
اتوار کی صبح اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ہزاروں افراد کو ان کے گھروں تک واپس بھیجنے کے لیے ’پُرعزم‘ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں جو بھی نقصان پہنچائے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے۔‘
دوسری جانب حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی تقریر بھی آج متوقع ہے، جس سے یہ اندازہ لگانا شاید آسان ہوجائے کہ عسکری تنظیم آگے کیا کرنے جا رہی ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان حملوں کے تبادلے کے بعد لبنان کے عبوری وزیراعظم نجیب میقاتی نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا اور کہا کہ وہ ’اس کیشدگی کو روکنے کے لیے لبنان کے دوستوں سے رابطے کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری کشیدگی کے سبب برٹش ایئرویز نے تلِ ابیب اور ایئر فرانس نے بیروت اور تلِ ابیب آنے جانے والی تمام پروزایں منسوخ کردی ہیں۔
برٹس ایئرویز کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ’مشرقِ وسطیٰ میں مسلسل صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں‘ اور انھوں نے اتوار اور بدھ کے درمیان اسرائیلی شہر تلِ ابیب آنے اور جانے والی تمام پراوزیں معطل کر دی ہیں۔
ترجمان کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’کسٹمرز کی حفاظت ہماری پہلی ترجیح ہے اور ہم کسٹمرز کو ٹریول آپشنز کے بارے میں بتانے کے لیے رابطے کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب ایئر فرانس کا کہنا ہے کہ وہ پیر تک بیروت اور تل ابیب آنے اور جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر رہے ہیں۔
خیال رہے اتوار کی صبح اسرائیل اور حزب اللہ نے ایک دوسرے پر حملے کیے تھے جس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔