کیچ و آواران میں پاکستانی فوج پر 11 حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں،بی ایل ایف

0
47

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کیچ اور آواران میں پاکستانی فوج پر11 حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے کیچ کے مختلف علاقوں، مشکے اور آواران میں دشمن پر 11 حملے کیے جس سے دشمن کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچا۔ دشمن فورسز پر اس وقت حملے کیے گئے جب وہ نام نہاد پاکستانی آزادی کی تقریبات منعقد کر رہے تھے۔

کیچ کے مختلف علاقوں میں سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ نام نہاد جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ کیچ کے علاقے سامی کلگ، ہیرونک،ہوشاپ اور کولواہ میں سرمچاروں نے تیرہ اور چودہ اگست کی رات آٹھ بجے سے لیکر چودہ اگست کے دن تک حملے کیے۔

سامی کلگ میں سرمچاروں نے دشمن کے چیک پوسٹ پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیرونک حملوں میں سرمچاروں نے جدید ہتھیاروں سے دو مختلف حملے کیے۔ دونوں حملوں میں دشمن کے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔

ہوشاپ حملے میں سرمچاروں نے دشمن کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں اور راکٹوں سے شدید حملہ کیا جس سے قابض فورسز کے تین اہلکار زخمی ہونے کے ساتھ مزید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوںنے کہا کہ سرمچاروں نے تیرہ اگست اور چودہ اگست کی رات آٹھ بجے کولواہ مادگِ قلات میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، حملہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔ جس سے دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے۔

ان حملوں کے بعد دشمن نے عام آبادیوں پر فائرنگ کی اور مارٹر فائر کئے۔

میجر گہرام بلوچ کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے آواران کے علاقے مشکے میں بونڈکی، اوگار، ملشِ بند اور تنک میں قائم دشمن کے چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا، تیرہ اور چودہ اگست کی درمیانی رات ہونے والے حملوں میں جدید و بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، حملے میں تین اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

آواران کے علاقے زانکولی، کور ڈاٹ اور کنیرہ میں تین مختلف حملے تیرہ اور چودہ اگست کی درمیانی رات کیئے گئے، ان حملوں میں سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جس سے قابض فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

انہوںنے کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ ہے جہاں ریاست طاقت کے زور پر عام عوام کو اپنی نام نہاد جشن آزادی تقریبات میں مدعو کرکے دنیا کے آنکھوں میں دھول جونکھنے کی ناکام کوشش کرتا ہے لیکن ایک طرف بلوچ عوام کی جانب سے ریاست کے تقریبات کا بائیکاٹ اور دوسری طرف بلوچ سرمچاروں کے یکے بعد دیگرے حملوں نے دشمن کے تقریبات کو منسوخ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

بی ایل ایف کی طاقت عوام ہے اور عوامی قوت کے زور پر ہم ریاست کو ہر مقام پر شکست و ریخت سے دوچار کریں گے اور اپنے شہیدوں کے لہو کا بدلہ آزادی کی صورت لیکر رہیں گے۔

آخر میں انہوںنے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، مقبوضہ کی آزادی تک ہمارے حملے بلوچستان کی آزادی تک مزید شدت کے ساتھ جاری رہینگے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here