بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام گوادر سے رواں قافلہ نوشکی پہنچ گیا جہاں شہید میر اصغر خان اسٹیڈیم میں شہدائے راجی مچی کی یاد میں جلسہ منعقد کیا گیا جس میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔
شہداء راجی مچی دیوان میں بی وائی سی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے شرکاء سے بلوچ راجی سوگندی لی۔جبکہ جلسہ میں شدید نعرے بازی اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ وانسانی حقوق کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے نوشکی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس قومی اتحاد اور یکجہتی کو اپنے زندگی کے ہر قدم میں برقرار رکھنا ہوگا۔ ہمارے قومی طاقت کو سب سے زیادہ نقصان ذاتی، خاندانی اور قبائلی لڑائیوں نے پہنچایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان قبائلی لڑائیوں میں ہمارے ہزاروں لوگ مارے گئے ہیں، ہمارے ہزاروں گھر تباہ ہوگئے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں ان آپسی لڑائیوں سے نکلنا ہوگا۔ یہ قبائلی لڑائیاں قدرتی طور پر نہیں ہوتے ہیں اور نہ ہی ہمارے لوگوں کو آپس میں لڑنے اور مرنے کا شوق ہے بلکہ ہمارے گھر کے آپسی مسئلوں میں غیروں کا اثر ہوتا ہے وہ ہمارے چھوٹے چھوٹے مسائل اور اختلافات سے فائدہ اٹھاکر ہمیں آپس میں لڑاتے ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ انگریزوں کے زمانے کی پالیسی ہے تاکہ ہمیں آپس میں لڑا کر، ہمیں تقسیم کرکے ہمارے اوپر آسانی سے حکومت کرسکے اور آج وہ آرام سے اس کام کو کررہے ہیں اور ہم اس پالیسی کو نہیں سمجھ رہے ہیں بس آپس میں اپنے ہاتھوں سے اپنے بھائی کاخون کررہے ہیں۔ لیکن اب بس کرنا ہوگا،اب آپس میں لڑنا نہیں ہے، اب یہ آپسی جنگوں کو ختم کرنے کا وقت آچکا ہے۔
انہوںنے کہاکہ شہدائے بلوچستان کی قربانیوں کی بدولت آج بلوچ عوام میں شعور اجاگر ہوچکا ہے تمام تر ریاستی ظلم بربریت اور تشدد کے باوجود بلوچ عوام اپنے حقوق کے لئے ڈٹ کر کھڑی ہوگئی ہے۔شہید حمدان بلوچ کی جان و جوانی وطن پر نچھاور ہوگئی۔پرامن ریلی پر ریاستی بربریت و مظالم ہمیں اپنی جدوجہد سے ہرگز دستبردار نہیں کرسکتی۔حق کے حصول اور مظالم کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد میں ہی نجات ہے،اپنے مستقبل کے نسلوں کے لئے ہمیں قربانیوں سے دریغ نہیں کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ کہ قبائلی جھگڑوں کو ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے،بلوچ قوم قبائلی جھگڑوں اور قبائلی لڑائیوں سے نکل کر اپنے حق کے خاطر مزاحمت کریں۔
انکا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کے جانب سے بی وائی سی کی پذیرائی اور شہدا کے لہو کی خاطر ہزار بار بھی اپنی جانوں کو قربان کریں تو کم ہے۔
جلسے سے شاہ جی صبغت اللہ،لالہ واحد بلوچ و ڈاکٹر صبیحہ بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔