میانمار: ڈرون حملے میں 200 سے زائد روہنگیا ہلاک

0
49

خبررساں اداروں کی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ پیر کے روز اس وقت کیا گیا، جب متعدد خاندان میانمار سے بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ باغی گروپ اراکان آرمی اور ملکی فوج نے ایک دوسرے پر اس حملے کا الزام عائد کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے بچوں سمیت درجنوں روہنگیا باشندے میانمار سے فرار ہونے کے دوران ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے۔ اس واقعے کا احوال سناتے ہوئے عینی شاہدین نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے حملے میں زندہ بچ جانے والوں کو لاشوں کے ڈھیر میں اپنے رشتہ داروں کو تلاش کرتے دیکھا۔

روئٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ پیر کے روز اس وقت کی گیا، جب متعدد خاندان میانمار سے بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

اس حملے کو حالیہ ہفتوں میں میانمار کی فوجی جنتا اور باغیوں کے مابین جاری لڑائیوں کے دوران ملک کی رخائن ریاست میں عام شہریوں پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔

جمعے کو روئٹرز سے بات کرتے ہوئے تین عینی شاہدین نے باغی گروپ اراکان آرمی کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا، تاہم اراکان آرمی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ اراکان آرمی اور ملکی فوج نے ایک دوسرے پر اس حملے کا الزام عائد کیا ہے۔

روئٹرز کی جانب سے آزادانہ طور پر نہ ہی اس بات کی تصدیق کی جا سکی ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا اور نہ ہی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد کی۔

تاہم حملے میں زندہ بچ جانے والے تین افراد نے روئٹرز سے گفتگو کے دوران کہا کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے، جب کہ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اس نے کم از کم 70 لاشیں دیکھی ہیں۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی جن ویڈیوز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اسی واقعے کی ہیں، ان میں سوٹ کیسز اور بیگز کے درمیان لاشوں کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں۔

روئٹرز کی جانب سے تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے کہ یہ ویڈیوز میانمار کے ساحلی قصبے مونگ ڈاؤ سے کچھ فاصلے پر واقع علاقے کی ہیں۔ تاہم اب تک آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے کہ یہ ویڈیوز کب بنائی گئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here