گوادر میں نہتے مظاہرین پر ریاستی حملوں کیخلاف کوہلو میں شٹرڈائون ہڑتال واحتجاجی ریلی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

گوادر میں بلوچ راجی مُچی کے قافلوں اور مظاہرین پر پولیس و دیگر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ، آنسو گیس، شیلنگ، تشدد اور بلوچ ایکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں و مظاہرین کے جبری گرفتاریوں کیخلاف آج کوہلو شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی جبکہ بلوچ ایکجہتی کمیٹی کے کال پر احتجاجی ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔

ریلی بینک چوک سے برآمد ہوئی جو مختلف راستوں پر ہوتا ہوا ٹریفک چوک میں دھرنے کی شکل اختیار کرگیا، جہاں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی بھی قانون اپنے شہریوں کو احتجاج کرنے سے نہیں روکتا بدقسمتی سے بلوچستان وہ خطہ ہے جہاں لوگوں کو اپنے حق کے لیے احتجاج کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے، پچھلے ایک ہفتے سے ریاست نے پورے بلوچستان میں کرفیو نافذ کردیا ہے، موبائل و انٹرنیٹ سروس بند ہے لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ایک طرف ریاست ظلم کے شکار ہیں تو دوسری طرف کرفیو کے باعث لوگ بھوک و پیاس سے مر رہے ہیں جس کے باعث بلوچستان میں انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بلوچستان کے حالیہ کشیدگی کا نوٹس لیں۔

مقررین نے کا مزید کہنا تھا کہ آج کہہ رہے ہیں کہ گوادر میں جلسہ کرنے نہیں دیں گے کل یہ لوگ کہیں گے کہ کوہلو اور ڈیرہ بگٹی میں احتجاج کرنے نہیں دیں گے کیونکہ ادھر سے تیل، گیس اور کوئلہ نکلتی ہے ہمیں بتائیں اگر بلوچ اپنی سرزمین میں اپنے حق کے لیے احتجاج نہیں کرسکتے تو کیا انڈیا میں جاکر احتجاج کریں؟ ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے مظاہرین کے آئینی حقوق تسلیم کرکے ان کے ساتھ مذاکرات کریں، جبری گمشدگیاں، مسخ شدہ لاشیں، کرفیو، مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں سے یہ تحریک اب ختم ہونے والی نہیں ہے، آپ نے بلاچ بلوچ کو قتل کیا کہ اب یہ تحریک ختم ہوئی اُسی بالاچ کے موت نے پورے بلوچستان کو بیدار کیا، غفار لانگو، ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو قتل کیا آج ان کی بیٹیاں آپ کے گلے کی ہڈی بن چکی ہیں، ریاست ہوش کے ناخن لیں کیونکہ یہ تحریک طاقت کے زور پر ختم نہیں ہوسکتا، آخر میں مظاہرے نے بلوچ ایکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں سمیت راجی مُچی کے دیگر مظاہرین کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment