انسانی حقوق کے عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بلوچستان صورتحال متعلق اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ روز سیکورٹی فورسز کی جانب سے بلوچ قومی اجتماع کے شرکاء کے خلاف غیر قانونی اور غیر ضروری طاقت کے استعمال پر تشویش ہے۔
یہ لوگوں کے پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 جون کو، بلوچستان کے مستونگ میں غیر مسلح اور پرامن مظاہرین پر فرنٹیئر کور نے مبینہ طور پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 14 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک تھی۔ گوادر میں بھی مکمل انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے جس سے علاقے کے اندر اور باہر معلومات کی ترسیل میں رکاوٹ ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو فوری طور پر اٹھائے، اور انسانی حقوق کے ملکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے تاکہ لوگوں کے پرامن احتجاج کے حق میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ گوادر جانے والے راستے کی رکاوٹیں ہٹا کر لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی کی اجازت دی جائے۔