مستونگ: قافلے پرفورسزکی فائرنگ ، 14 زخمی ، 2 کی حالت تشویشناک، شرکا کااحتجاجاًدھرنا

0
48

بلوچ راجی مچی کے حمایتی، ہمدرد و کارکنان سمیت گوادر جانے والے قافلوں پر ریاستی بربریت میں اضافہ ہوا ہے ۔

مستونگ میں پاکستانی فورسز نے قافلے پر اندھادھند فائرنگ کی جس سے 14 افراد زخمی ہوگئے جن میں 2 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ گوادر جانے والا قافلے کو نواب ہوٹل مستونگ پر پہنچنے پر فورسز نے فائرنگ کا نشانہ بنایا ۔

زخمیوں کو فوری طور کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔

واقعہ کے ردعمل میں گوادر جانے والے شرکا نے نواب ہوٹل مستونگ کے قریب شاہراہ کو بلاک کر کے دھرنا دیدیاہے۔

دھرنے میں شرکا کی بڑی تعداد موجود ہے ۔

اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بی وائی سی کے آفیشل اکائونٹ میں ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ مستونگ میں خواتین اور بچوں کو لے جانے والی بلوچ قومی اجتماع شال کی ہماری بس کو ایف سی فورسز نے نشانہ بنایا۔

فائرنگ کے نتیجے میں بس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی زخمی ہوئے جن میں بوڑھے خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی بربریت کے خلاف آواز اٹھائے۔

جبکہ انسانی حقوق کے سرگرم کارکن و طلبا رہنماسعدیہ بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ سے گوادر روانہ ہوئے والی بلوچ راجی مچی کے قافلے کا پیچھا کوئٹہ سے شروع کی، پہلے دو مختلف جگہوں پر جزوی رکاوٹ بنے۔ پھر مستونگ کراس سے 100 فرلانگ پہلے آکر، Fc نے نہتے لوگوں پر شروع میں ہوائی فائر کی۔۔ پھر واپس چلے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ منٹ بعد قافلے کا پیچھے سے آکر پوری نفری نے بالکل مستونگ کراس کے چوک پر نہتے لوگوں پر دوبارہ سٹریٹ فائر شروع کی ،تمام گاڑیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے چودہ افراد گولیاں لگنے سے زخمی، جن میں دو کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔۔

سعدیہ بلوچ نے کہا کہ قافلے نے آج شام تک سفر ملتوی کر کے،ریاستی دہشت گردی کے خلاف مستونگ چوک پر دھرنا شروع کیا ہوا ہے۔

فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے افراد کی شناخت سمیع اللہ(طالبعلم سریاب کوئٹہ)محمد جاوید( مستونگ)شبیر مینگل (مغربی بائی پاس کوئٹہ)محمد آصف (چاغی)ولی محمد( چاغی)میا خان( کانک مستونگ)محمد زمان( کانک مستونگ)سراج شاکر( سریاب کوئٹہ )محمد فرحان (کلی دیبا کوئٹہ)محمد عمر( کلی دیبا کوئٹہ)مدثر( مستونگ ،حالت تشویشناک)عبدالمطق( کانک مستونگ)داؤد کھیتران( بارکھان)برکت علی( مستونگ)کے ناموں سے ہوگئی ہے۔

ذرائع بتائے رہے ہیں مستونگ کے قریب فوجی ہیلی کاپٹر مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ اسی طرح تربت اور گوادر میں بھی ہیلی کاپٹرز کا گشت جاری ہے۔ بلوچستان کے مختلف مقامات پر پاکستانی فورسز کی جانب سے راجی مُچی کے شرکاء پر بدترین تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here