بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی میڈیا ڈنک واقعہ کو غلط رنگ دے فوج کے غلیظ چہرے کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ڈنک واقعہ پر پاکستانی ٹی وی چینل اے آر وائی سمیت کنٹرولڈ میڈیا کے مختلف چینل برمش کی تصویر کو راولپنڈی میں مبینہ گھریلو تشدد سے قتل ہونے والی بچی کی تصویر کے طورپر نشر کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ پاکستانی ریاست اور فوج بی بی ملک ناز کی شہادت،معصوم سی بچی برمش کے اقدام قتل کے خلاف بلوچ قوم کے تاریخی احتجاجی مظاہروں سے کتنا خوف زدہ ہے۔ چونکہ ریاست اور فوج اپنے تمام حربوں کے باوجود مظاہروں کو روکنے میں ناکام ہوچکا ہے، اس لئے اپنے کنٹرولڈ میڈیا کے ذریعے اس واقعے کو غلط رخ دینے کی کوشش کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی کنٹرولڈ میڈیا حقائق کو اس لئے مسخ کرنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ پارلیمانی لیڈروں اور فوجی افسروں کے ساتھ تصاویربطور ثبوت میڈیا میں گردش کررہے ہیں کہ ڈنک واقعے میں ملوث تمام درندوں کا تعلق پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈز سے ہے۔ اس لئے پاکستانی میڈیا اپنے مذموم حرکات سے پاکستانی فوج کو بری الذمہ قرار دینے کی ایک کوشش میں مصروف ہے۔
اخترندیم نے کہا کہ ڈنک واقعے کے خلاف بلوچ قوم ایک تاریخی احتجاج کررہی ہے۔ پاکستان اس عوامی احتجاجی سلسلے سے شدید خوف زدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ٹی وی چینلوں کے ساتھ خود پاکستانی فوجیوں نے بلیدہ میں عوامی احتجاج کو یرغمال بنانے کی کوشش کی اور جلوس میں گھس کر دھمکیوں پر اتر آیا۔ لوگوں کو حراساں کیا گیا لیکن آج بلوچ قوم میں یہ شعور ضرور ہے کہ وہ اپنے قاتلوں کو پہچان لے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم سمیت دوسرے مظلوم اقوام کو چاہیے کہ پاکستان کی قاتل قابض فوج کی ننگی جارحیت کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کریں اور دشمن فوج کی غنڈہ گردی کو دنیا کے سامنے عیاں کریں۔ شہید ملک ناز نے مزاحمت کو نئی جہت دی ہے اور اپنی شہادت سے یہ واضح کردی ہے کہ ظالم کو ختم کرنے اور مزاحمت کیلئے صرف بندوق سے نہیں بلکہ ایک نہتا انسان بھی ضمیر اور غیرت سے ظالم کو نیست و نابود کرسکتا ہے۔