بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں سامی میں پاکستانی فوج پر حملے میں 3 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی ۔جبکہ اس حملے میں ایک سرمچار کی شہادت بھی ہوگئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سامی میں قابض پاکستانی فوج کیساتھ جھڑپوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار علی جان بلوچ عرف کریم شہید ہوگئے جبکہ 3 دشمن اہلکار ہلاک کردیئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 23 جولائی 2024 کی شب کیچ کے علاقے سامی، گیشکور میں قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ پر حملہ کیا، اس دوران سرمچاروں کے ایک اور دستے نے دشمن فوج کے کیمپ کے قریب استحصالی پروجیکٹ کے مشینری کو نشانہ بناکر تباہ کردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض فوج کیساتھ جھڑپوں کے دوران دشمن کے مارٹر گولے کے دھماکے کی زد میں آکر بی ایل اے سرمچار علی جان بلوچ عرف کریم ولد کمال شہید ہوگئے۔ سنگت علی جان تربت کے علاقے سامی سے تعلق رکھتے تھے اور اس وقت آپ بطور گشت کمانڈ اپنے فرائض انجام دے رہے تھے جبکہ آپ زامران، بلیدہ، کلبر، سامی اور تربت کے محاذوں پر دشمن کیخلاف متعدد معرکوں میں شریک ہوکر بہادری کی داستانیں رقم کرچکے تھے۔
انہوںنے کہا کہ بلوچ قومی آزادی کی حصول کیلئے خود کو وقف کرنے والے علی جان عرف کریم نے 2018 میں ساتھی تنظیم سے منسلک ہوکر پہاڑی محاذ کو اپنا مسکن بنایا اور 2020 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے۔ شہید علی جان کے خاندان کو قابض فوج کے جبر و تشدد کا سامنا رہا تاہم دشمن فوج علی جان کو قومی آزادی کے موقف سے دستبردار کرنے میں ناکام رہی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی شہید سنگت علی جان کو اس عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ جلد یا بدیر شہداء کے عظیم مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔