حماس و فتح مابین اختلافات ختم، عبوری قومی مصالحتی حکومت کے قیام پر اتفاق

0
49

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا بتانا ہے کہ بیجنگ میں 21 سے 23 جولائی تک فلسطینیوں کے مختلف گروہوں کے درمیان مذاکراتی عمل جاری رہا اور آخری روز یعنی منگل کو فریقین نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

چین کے سرکاری ٹی وی سی جی ٹی این کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے مذاکراتی عمل میں فلسطینیوں کے 14 دھڑوں نے شرکت کی جن میں ایک دوسرے کے حریف حماس اور فتح کے رہنما بھی شریک تھے۔

حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق اور فتح گروپ کے رہنما محمد ال علولی سمیت دیگر 12 فلسطینی دھڑوں کے نمائندوں نے مذاکراتی عمل میں شرکت کی۔

چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ فلسطینی تنظیموں نے غزہ جنگ کے بعد عبوری قومی مصالحتی حکومت کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

حماس کے رہنما نے چینی وزیرِ خارجہ اور فلسطینی تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ ” آج ہم نے قومی اتحاد کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے ہم اتحاد کے سفر کو مکمل کرنے کا راستہ کہہ سکتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ ہم قومی اتحاد کے لیے پرعزم ہیں اور اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب کے بعد چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن بین الاقوامی تعاون کے بغیر مصالحت کے فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

چینی وزیرِ خارجہ کے مطابق منگل کو ہونے والے مذاکراتی عمل میں مصر، الجیریا اور روس کے سفیر بھی موجود تھے۔

وانگ ژی کے مطابق چین مشرقِ وسطیٰ میں استحکام اور امن کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے غزہ میں جامع اور طویل المدت جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔

حماس اور اسرائیل کے تنازع میں مصر ایک مرکزی ثالث ہے جب کہ الجیریا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے جس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق حال ہی میں ایک قرارداد بھی پیش کی تھی۔

حماس اور فتح کے رہنما رواں برس اپریل میں بھی چین میں اکٹھے ہوئے تھے اور فریقین نے 17 سال سے جاری اختلاف کے خاتمے اور اعتماد کی بحالی کے لیے مذاکرات کیے تھے۔

حماس اور فتح کئی سالوں سے ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ دونوں دھڑوں کے درمیان کئی خون ریز تصادم بھی ہوئے جب کہ غزہ سے فتح کی بے دخلی اور 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس نے غزہ میں اپنی خودساختہ حکومت قائم کر لی تھی جب کہ فتح مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک حصے پر حکومت کر رہی ہے۔

کئی فلسطینی حماس کو مزاحمتی گروہ قرار دیتے ہیں جو اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف رکھتا ہے جب کہ امریکہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔

فلسطینی گروہ ایسے موقع پر چین میں جمع ہوئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان لگ بھگ ساڑھے نو ماہ سے جاری جنگ کے دوران اب تک غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق لگ بھگ 39 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here