کوئٹہ : بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کے احتجاجی کیمپ کو 5517 دن مکمل

0
37

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5517 دن ہو گئے۔

خضدار سے سیاسی سماجی کارکنان عبدالحئی بلوچ عبدالحکیم بلوچ اور ہر مکتب فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسان اپنے مقصد اور مفادات کی خاطر اپنے جیسے۔ انسانوں کو روندتے ہیں۔ اُن کا استحصال کرتے ہیں قتل کرتے ہیں۔ انسان فطرتا نیک ہے لیکن نا منصفانہ معاشر ہمیں اس کا اخلاق پست اور اس کی شخصیت مسخ ہو کر رہ گئی محکوم قوم کی محکومیت انہیں اپنے حقوق سے دورے جاتی ہے قبضہ گیر اپنے استحصالی عمل سے اُنہیں اپنا غلام بناتا ہے۔ غلام قوموں میں احساس اور شعور کو دبایا جاتا ہے انسان اُس وقت تک کام نہیں عمل کی طرف نہیں جاتا جب تک وہ مضبوط نہیں ہوتا جسمانی مضبوطی سے کام نہیں چلے گا مضبوط ارادے ہی اصل طاقت ہے کوئی طاقت حتی کہ موت بھی اُسے اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔ مضبوط ارادے ہی اصل طاقت ہے ارادے اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب علم شعوری تربیت کے ساتھ جنون اور جذبہ شامل ہو۔ پھر لہو کو دیکھ کر ضمیر جاگ اُٹھتی ہے نفرت بڑھ جاتی ہے اور دشمن سے اس حد تک نفرت بڑھ جاتی ہے کہ انسان آگ بگولہ ہو جاتا ہے۔ ارادے مضبوط بن جاتے ہیں ۔ عمل فطری بن جاتی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ موت سے مقابلہ کرنے کی صلایت ہمت کا انسان میں پایا جانا ہی اس کی اصل انقلات، اختیار ہے یعنی موت کے منہ میں ہونے کے باوجو انسانوں کا زندہ رہنا انسانی اختیار کا اثبات کرنا ہے جبر استبداد کے سامنے سر نہ جھکانا اور مسلسل نہ کہتے رہنے کی جرات ، حوصلہ رکھنا خواہ اذیتوں سے ہمارا جسم نڈھال ہی کیوں نہ ہو جائے اپنے اپنے ہوش و ھواس کو سلامت رکھکر دو وکلا کے کہنے پر غلط اور کمزور معاہدہ پر کسی خاتون کو دستخط کرانا اپنی ع ر ماننا ہے ۔ نہ بکنے اور نہ جھکنے کا عمل انسانی آزادی سے مشروط ہے۔ ہر عمل شعوری طور پر کیا جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here